غزہ، 5/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے خان یونس علاقے میں ایک نیا زمینی آپریشن شروع کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فوجی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حماس کی عسکری صلاحیتوں کو کمزور کرنا اور علاقے میں اسرائیلی کنٹرول کو مستحکم بنانا ہے۔ کارروائی کے دوران کئی مشتبہ جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا، جبکہ سرنگوں کے نیٹ ورک اور اسلحہ کے ذخیرے کو بھی تباہ کر دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ مقامات حماس کی جانب سے حملوں کی منصوبہ بندی اور مواصلاتی رابطے کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔
بیان کے مطابق فوج نے مقامی آبادی کی سلامتی کے پیش نظر مخصوص راستوں کے ذریعے لوگوں کو علاقے سے نکل جانے کی اجازت دی۔ مزید یہ کہ اسرائیلی شہریوں کے تحفظ کیلئے غزہ میں مسلح گروپوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج کے ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں پر مشتمل قافلے الشجاعیہ کے علاقے کے مشرق میں بڑھتے دکھائی دیئے۔ اس دوران مقامی آبادی نے غزہ شہر کے وسطی اور مغربی حصے کی جانب نقل مکانی کی۔
العربیہ نیوز کے مطابق گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم۱۵۰؍ افراد جاں بحق ہو گئے۔ ان حملوں میں غزہ کے وسط میں النصیرات کیمپ اور خان یونس شہر کے جنوب مغربی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی صارفین نے سوشل میڈیا پر ویڈیو کلپ جاری کئے ہیں جن میں گزشتہ رات غزہ شہر کے مشرقی حصے میں الشجاعیہ اور التفاح کے علاقوں پر اسرائیلی فوج کے شدید حملوں کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔
غزہ میں حکومتی انفارمیشن بیورو کے بیان کے مطابق دار الارقم اسکول پر بمباری میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر۳۰؍ ہو گئی ہے جبکہ ۱۰۰؍ سے زیادہ افراد زخمی ہیں جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ مرنے والوں میں ۱۸؍ بچے، ایک خاتون اور ایک عمر رسیدہ شخص شامل ہے۔
غزہ پر اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے جاری ہیں کے دوران علی الصباح سے ۳۰؍سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے جاری آپریشن کے سبب غزہ میں انسانی صورت حال ابتر ہو گئی ہے۔ اسرائیلی فوج کی پیش قدمی اور رہائشی علاقوں اور پناہ گزین مراکز پر شدید بمباری کے بعد رفح شہر سےلوگوں نے بڑی تعداد میں نقل مکانی کی ۔ عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ چند گھنٹوں میں ہزاروں افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر دیگر جگہ جا چکے ہیں۔ تباہ حال سڑکوں پر فلسطینی شہری پیدل چلتے ہوئے اور ریڑھیوں پر اپنا سامان لے جاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ رفح شہر کے میئر احمد الصرفی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’صورت حال المناک ہے، شہر کے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں، ان کے پاس نہ پناہ ہے، نہ غذا ہے اور نہ پانی ... لوگ کھلے میدان میں سونے پر مجبور ہیں اور بنیادی ضرورت کی اشیاء تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔ ‘‘
دریں اثناء قطرنے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ شہر میں دار ارقم اسکول پر اسرائیلی بمباری اور رفح کے مشرق میں واقع سعودی سینٹر فار کلچر اینڈ ہیرٹیج کے ایک گودام کی تباہی کو ’بین الاقوامی حقوق انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی‘ سمجھتا ہے۔ سعودی عرب نے ب بھی نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے سخت مذمت کی۔