غزہ، 22/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اسرائیل نے ایک بار پھر فلسطینی شہریوں پر قیامت ڈھا دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے وسط میں واقع نصرت پناہ گزین کیمپ پر شدید فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ایک اور حملے میں، جس میں ایک اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا گیا، آٹھ فلسطینی ہلاک ہوگئے۔ ان حملوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے حماس کے شدت پسندوں کے اپارٹمنٹ میں چھپے ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ اس کے بعد اس نے یہ حملہ کیا۔ اسی دوران فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد عام لوگ ہیں، جنہیں اسرائیل نے نشانہ بنایا۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ پورے علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنے فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب ایک سال سے جاری اسرائیلی بمباری کو روکنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ قطر سے لے کر مصر تک غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر اسرائیل کے دورے پر ہیں۔
وہ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو جنگ بندی کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کچھ عرصہ قبل قطر نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے ثالثی کے لیے تیار ہونے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اطلاع دیتے ہوئے قطر کے ترجمان ماجد بن محمد الانصاری نے کہا تھا کہ قطر جنگ بندی مذاکرات میں شامل ثالثوں میں شامل ہو گیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لیے احتجاج کی لہر تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ ہفتے کے روز ہزاروں مظاہرین ایک بار پھر تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے۔ اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں بمباری بند کرے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ فوری طور پر معاہدہ کرے۔ یرغمال بنائے گئے افراد کے اہل خانہ اور دوستوں کو خدشہ ہے کہ انہیں قتل کر دیا جائے گا۔
یہ مظاہرہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مشرق وسطیٰ کے ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ملک میں عام انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو اب تک یرغمالیوں کو آزاد کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ ایسے میں انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔