واشنگٹن ، 25/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)امریکی کانگریس کی رکن رشیدہ طلیب نے غزہ میں جنگ بندی کے بعد مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں کے فلسطینی بچوں اور شہریوں کے قتل پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ رشیدہ طلیب نے اپنے ایکس پوسٹ میں کہا کہ "اسرائیل کی نسلی عصبیت نے مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں کا قتل جاری رکھا ہوا ہے، اور فلسطینیوں کے ساتھ ایسا غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے کہ ان کی کہانیاں خبریں تک نہیں بن پاتیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "نسلی صفائی" تب تک ختم نہیں ہوگی جب تک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی نہ لگائی جائے۔
رشیدہ طلیب کا یہ بیان تب سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے بعد پیر کو اسرائیلی فوج نے وسطی رفح میں ایک اسرائیلی بچے کو شوٹ کر کے ہلاک جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا تھا۔ اسرائیلی بچے زکریا یحیٰ بربخ کو وسطی غزہ کے العودہ اسکوائر کے نزدیک اسرائیلی فوج نے آزادانہ فائر کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ دوسرے بچے نے یحییٰ کو بچانے کی کوشش کی وجہ سے وہ اسرائیلی فوج کا نشانہ بن گیا۔ یہ بچہ زخمی ہے۔ یہ ہلاکتیں اسرائیل کے ذریعے معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔غزہ کے حکام، مصر،قطر، امریکہ اور اسرائیلی حکام کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے معاہدے کا نفاذ ۱۹؍ جنوری ۲۰۲۵ءکو عمل میں آیا تھا۔معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس نے ۳؍ اسرائیلی یرغمال خواتین کو رہاکیا ہے جبکہ اسرائیل نے۹۰؍ فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۱؍ہزار فلسطینی گمشدہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔جنگ بندی کے بعد ملبے سے ۲۰۰؍ سے زائد فلسطینیوں کی لاشیں نکالی گئی ہے جس کے بعد ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیاہے۔