گلبرگہ، 4 مئی ، (ایس او نیوز /راست) ریاستی ایس ایس ایل سی امتحانات میں بالخصوص علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے ناقص اور افسوسناک نتائج پر تعلیمی، سماجی اور سیاسی حلقوں میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کلیان کرناٹک سنگھرش سمیتی کے رہنماؤں بشمول ڈاکٹر لکشمن دستی، بسواراج دیشمکھ، پروفیسر ہوڑگی، ڈاکٹر ماجد داغی اور پروفیسر بسواراج کمنور نے مطالبہ کیا ہے کہ علاقہ کے قائدین، سرکاری افسران، تعلیمی محکمے، اور منتخب عوامی نمائندے ان ناقص نتائج کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور مستقبل کے لئے مؤثر اقدامات کریں۔
ڈاکٹر لکشمن دستی نے کہا کہ ایس ایس ایل سی کے اس سال کے نتائج نہایت مایوس کن اور ریاست بھر میں بدترین ہیں، جو کہ دفعہ 371(جے) کے تحت دی گئی خصوصی سہولیات کے باوجود ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلبرگہ اور دیگر اضلاع جو حیدرآباد کرناٹک کے تحت آتے ہیں، مسلسل تعلیمی پسماندگی کا شکار ہیں۔ اس تعلیمی زوال کے لئے محکمہ تعلیم، ضلعی افسران، اساتذہ، اور حکومتی نمائندے برابر کے ذمہ دار ہیں۔
رہنماؤں نے نشاندہی کی کہ بارہا احتجاج کے باوجود، خالی آسامیوں کی تکمیل، ترقیاتی اقدامات، اور فلاحی اسکیموں کے مکمل نفاذ میں تاخیر ہو رہی ہے، جو تعلیمی نظام پر براہ راست اثر ڈال رہی ہے۔ اس امر پر زور دیا گیا کہ علاقے کی ترقی اور طلبہ کے روشن مستقبل کے لیے قائدین کو شعوری طور پر سنجیدگی اختیار کرنی ہوگی۔
کلیان کرناٹک ہوراٹا سمیتی نے تجویز پیش کی ہے کہ ایس ایس ایل سی امتحانات کی بہتری کے لیے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران، ماہرینِ تعلیم، اور مقامی قیادت کے ساتھ فوری طور پر کور کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ اصلاحاتی اقدامات طے کیے جا سکیں۔ اس کے علاوہ، یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ آئندہ سال کے امتحانات سے قبل ترقیاتی ماہرین کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے۔
رہنماؤں نے زور دیا کہ ایس ایس ایل سی کے ناقص نتائج کو ایک چیلنج کے طور پر لیا جائے اور ابھی سے منصوبہ بند اقدامات کے ذریعے تعلیمی نظام کو مؤثر بنایا جائے تاکہ علاقہ حیدرآباد کرناٹک تعلیمی میدان میں بھی ترقی کر سکے۔