نئی دہلی، 29/ اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی مخالفت کرنے والے بعض کانگریسی لیڈران کے بیانات پر بی جے پی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ بی جے پی نے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان لیڈروں کے خلاف سخت اقدام کریں جو دشمن کے بیانیے کو مضبوط کر رہے ہیں۔ ادھر کانگریس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے سرکاری مؤقف کا اعلان صرف مجاز ترجمانوں کے ذریعے کیا جاتا ہے، اور چند لیڈروں کے ذاتی بیانات کو پارٹی کی رائے نہ سمجھا جائے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے پیر کو دہلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’پورے ملک نے پہلگام میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کو دیکھا اور پورے ملک میں غم و غصہ ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار میں واضح طور پر کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کل جماعتی میٹنگ بھی بلائی گئی تھی۔ اس دوران پہلگام حملے پر سوگوار ماحول میں خاموشی اختیار کی گئی۔ تمام پارٹیوں نے حکومت کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کاوعدہ بھی کیا۔ کانگریس پارٹی کے قومی صدر کھرگے اور راہل گاندھی نے عوامی بیان دیا ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔ یہی ایک مضبوط جمہوریت کی طاقت ہے۔ ‘‘
پرساد نے کہا، ’’کچھ کانگریس لیڈر متاثرین کے اس دعوے پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ دہشت گردوں نے ان کا مذہب نہیں پوچھا۔ یہاں تک کہ کانگریس کے سینئر لیڈر منی شنکر ایئر نے کہا کہ ہم اب بھی تقسیم کے نتائج کے ساتھ جی رہے ہیں۔ یہ وہی منی شنکر ایئر ہیں جنہوں نے ایک بار وزیر اعظم مودی کو شکست دینے کے لئے پاکستان سے مدد مانگی تھی۔ یہ انتہائی غیر حساس رویہ ہے۔ ‘‘
پرساد نے کہا، ’’ہم اس بارے میں پریس کانفرنس نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن اس طرح کے رویے کا نوٹس لیا جانا چاہئے۔ جب پوری دنیا ہندوستان کے ساتھ کھڑی ہے تو ہم بھی متحد کیوں نہیں ہو سکتے؟‘‘
سابق مرکزی وزیر نے سوال کیا، ’’ کیا راہل گاندھی اور ملکارجن کھرگے کا اپنی پارٹی پر کوئی کنٹرول نہیں ہے؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ جیسا کہ وزیر اعظم مودی نے کہا ہےکہ دہشت گردوں کو ان کی سوچ سے بھی زیادہ سزا ملے گی۔ پورا ملک ایک ساتھ کھڑا ہے۔ کانگریس کو اپنے ان لیڈروں کیخلاف کارروائی کرنی چاہئے جو ہندوستان کے اتحاد کو کمزور کر رہے ہیں۔ ‘‘
اسی دوران کانگریس نے اپنے لیڈروں کو غیر ضروری بیانا ت سے گریز کی ہدایت دی ہے۔ کانگریس پارٹی نے کہا کہ پہلگام پر کانگریس کا اعلیٰ ترین پالیسی ساز گروپ ’کانگریس ورکنگ کمیٹی‘ (سی ڈبلیو سی) اس دہشت گردانہ واقعہ کیخلاف پہلے ہی ایک قرارداد پاس کر چکا ہے اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور سابق صدر راہل گاندھی اور پارٹی کے دیگر با اختیار عہدیداروں نے پہلے ہی آل پارٹی میٹنگ اور میڈیا میں اس مسئلہ پر کانگریس کی رائے کا اظہار کیا ہے، اس لئے میڈیا کے ایک حصے میں سامنے آنے والے کچھ لیڈروں کے بیانات ان کی ذاتی رائے ہیں۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا، ’’کانگریس ورکنگ کمیٹی نے۲۴؍ اپریل۲۰۲۵ء کو میٹنگ کی اور دو دن پہلے پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے وحشیانہ دہشت گردانہ حملے کے بارے میں ایک قرارداد منظور کی، اس کے بعد۲۴؍ اپریل۲۰۲۵ء کی شام کو کانگریس کے صدر اور اپوزیشن لیڈر نے لوک سبھا میں تمام پارٹیوں کے اجلاس میں شرکت کی۔ کانگریس کے کچھ لیڈر میڈیا سے بات کر رہے ہیں وہ صرف اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہیں، وہ کانگریس کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے۔ ‘‘
انہوں نے کہا، ’’اس طرح کے انتہائی حساس وقت میں، اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ صرف کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرارداد، ملکارجن کھرگے اور راہل گاندھی جی کے خیالات اور مجاز عہدیداروں کے خیالات ہی کانگریس کے موقف کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ‘‘