نئی دہلی، 23/اپریل (ایس ا ونیوز /ایجنسی) کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے راہل گاندھی کے حالیہ امریکی دورے کے دوران دیے گئے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو کچھ وہاں کہا، وہ محض سچ تھا، لیکن افسوس کہ اس سچ کو ملک میں یا تو چھپایا جا رہا ہے یا توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ملک میں "آدھا سچ اور پورا جھوٹ" بولنے کا جو رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، وہ نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ جمہوریت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ سپریہ نے زور دے کر کہا کہ عوام کو اصل حقیقت سے آگاہ کرنا ضروری ہے، چاہے وہ کسی کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ لگے۔
سپریہ شرینیت نے کہا کہ وہ یہاں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرنے آئی ہیں، جس میں وہ کچھ اہم نکات کو میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سچ بولنا ایک جرأت کا کام ہو گیا ہے کیونکہ جھوٹ کو خوبصورتی سے پیک کر کے عوام کے سامنے رکھا جاتا ہے۔ اپوزیشن لیڈرراہل گاندھی کی جانب سے بیرون ملک ہندوستان کے انتخابی نظام پر اٹھائے گئے سوالات کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا واقعی اس ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہو رہے ہیں ؟ انہوں نے مہاراشٹر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی بالغ آبادی۹؍ کروڑ۵۴؍ لاکھ ہے، ایسے میں ووٹروں کی تعداد۹؍ کروڑ۷۰؍ لاکھ کیسے ہو سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسی کئی باتیں ہیں جو انتخابی نظام پر سوالیہ نشان کھڑی کرتی ہیں۔
کانگریس ترجمان نے کہا کہ راہل گاندھی نے جو باتیں بیرون ملک کہیں، وہ ایک حزب اختلاف کے لیڈر کے طور پر ان کا فرض تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب وزیر اعظم مودی چین، امریکہ، جرمنی اور دیگر ممالک میں جا کر کہتے ہیں کہ۲۰۱۴ء سے پہلے جو ہندوستان میں پیدا ہوا وہ خود کو کوستا تھا، تو پھر راہل گاندھی کی باتوں کو ملک کی توہین کہنا کہاں تک درست ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان میں پیدا ہونا فخر کی بات ہے۔
بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے پاس عوامی مسائل پر بات کرنے کا وقت نہیں ہے جبکہ سیاسی ڈرامے بازی کیلئے اس کے پاس بھرپور وقت ہوتا ہے۔ چھتیس گڑھ کی حالت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں ہر گھنٹے پانچ نابالغ بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمات درج ہو رہے ہیں جو انتہائی سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بچیوں اور قبائلی برادریوں کی حالت پر بات ہونی چا ہئےکیونکہ یہ اصل مسائل ہیں جنہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، کیونکہ جھوٹ کے شور میں سچ دب جاتا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے نیشنل ہیرالڈ کیس کے تعلق سے بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل ملک کے مسائل سے توجہ ہٹانے کی بی جے پی کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے حالیہ تاریخی گجرات کنونشن سے پریشان ہو کر مودی، شاہ کی جوڑی نے ایک بار پھرای ڈی کو کانگریس پارٹی کے پیچھے لگا دیا ہے۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف ای ڈی کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ ایک خالص سیاسی سازش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ گاندھی خاندان کے ہر فرد کو خواہ وہ سیاست میں ہو یا نہیں، بی جے پی کے ذریعہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ پہلی بار ایسے کیس میں منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے جارہے ہیں جس میں ایک پیسہ یا جائیداد منتقل نہیں کی گئی ہے۔ بیلنس شیٹ کو قرض سے پاک بنانے کیلئے قرض کو ایکویٹی میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام عمل ہے اور مکمل طور پر قانونی ہے۔ جب پیسہ ہی نہیں تو لانڈرنگ کہاں ؟ یہ ایک سازشی سیاسی فریب ہے۔ مودی سرکار نے ای ڈی کو اپناالیکشن ’ڈپارٹمنٹ‘ بنا لیا ہے اور وہ بے شرمی اور بار بار انتقام کیلئے اس کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا واضح ثبوت یہی ہے کہ ای ڈی کے مقدمات میں سزا کی شرح صرف ایک فیصد ہے۔ مزید یہ کہ ای ڈی کے ذریعہ درج کئے گئے سیاسی مقدمات میں سے۹۸؍ فیصد حکمراں پارٹی کے سیاسی حریفوں کے خلاف ہیں۔