نئی دہلی ، 21/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی پردیش کانگریس کے کارگزار صدر انیل چودھری نے شمالی دہلی کے مکندپور علاقے میں پیش آئے عمارت گرنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں غیر منصوبہ بند اور بغیر منظوری کے تعمیرات ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکانات کے نقشے منظور نہ ہونے، بلدیاتی نگرانی کے فقدان اور حکام کی لاپروائی کے سبب آئے دن ایسے جان لیوا حادثات پیش آ رہے ہیں۔ انیل چودھری نے اس واقعے کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جن افسران کی غفلت یا ملی بھگت سے یہ غیر قانونی تعمیرات ہوئیں، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے سانحات کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ مصطفیٰ آباد میں چار منزلہ عمارت کے گرنے سے 11 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے تھے۔ دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی ایسی کالونیوں میں رہتی ہے جہاں عمارتوں کے نقشے منظور ہی نہیں کیے جاتے۔ یہاں تک کہ وہ کالونیاں جو 1977 میں منظور ہو چکی تھیں، آج تک ان میں بھی تعمیراتی نقشے پاس نہیں ہوتے، جو ایک افسوسناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی چونکہ ملک کی راجدھانی ہے، اس لیے یہاں روزانہ کی بنیاد پر آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، لہٰذا بلڈنگ بائی لاز اور تعمیراتی قوانین میں بنیادی تبدیلیاں کی جائیں تاکہ لوگ قانونی طور پر اپنے مکانات بنا سکیں۔
دیویندر یادو نے بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کو اس حادثے کا براہ راست ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ 2015 میں یہاں بی جے پی، 2020 میں عام آدمی پارٹی اور 2025 میں دوبارہ بی جے پی کے ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں اور ان سبھی کے دور میں غیر مجاز تعمیرات اپنے عروج پر رہی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ میونسپل کارپوریشن میں 15 سال تک بی جے پی کا کرپٹ راج رہا اور گزشتہ 3 سالوں سے عام آدمی پارٹی اقتدار میں ہے، دونوں جماعتوں کے دور میں غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ ملا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ میونسپل افسران اور سیاسی جماعتوں کی ملی بھگت سے ہوا ہے، جو بلڈنگ بائی لاز کی آڑ میں موٹی رشوت لیتے ہیں۔ دیویندر یادو نے انکشاف کیا کہ دہلی میں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے کئی کونسلرز کو ’لینٹر مافیا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو ہر فلور پر بھتہ وصول کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ میونسپل اہلکاروں کی سرپرستی میں ہوتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ دہلی چونکہ زلزلہ زون-4 میں واقع ہے، جو ہائی رسک زون مانا جاتا ہے، اس لیے یہاں اگر کبھی 7 یا 8 شدت کا زلزلہ آیا تو دہلی ملبے کا ڈھیر بن سکتی ہے۔ ایسے میں غیر مجاز تعمیرات کو روکنا نہایت ضروری ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے دیے گئے 2-2 لاکھ روپے کے معاوضے ناکافی ہیں۔ آج کے مہنگائی کے دور میں یہ رقم کچھ بھی نہیں، اس لیے مرنے والوں کو کم از کم 10-10 لاکھ اور زخمیوں کو 2-2 لاکھ روپے فوری طور پر دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف انکوائری رپورٹ منگوانے سے ذمہ داری ختم نہیں ہوتی، ریکھا گپتا حکومت متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے عدالتی جانچ کرائے اور معاوضے کا فوری بندوبست کرے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہر سال کارپوریشن خطرناک عمارتوں کی نشاندہی تو کرتی ہے مگر اس کے بعد کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ جنوری میں بُراڑی میں بھی ایک پانچ منزلہ زیر تعمیر عمارت گر گئی تھی، جس میں پانچ افراد ہلاک اور بارہ زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر کب تک دہلی کے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ غیر قانونی تعمیرات کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے؟ کیا حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں؟