اقوام متحدہ ، 13/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی)اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش میں گزشتہ سال ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے لیے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اقوام متحدہ نے 12 فروری کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ بنگلہ دیش کی سابقہ حکومت نے اقتدار کی حفاظت کے لیے مظاہرین پر منظم حملے کرائے جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’شیخ حسینہ کی حکومت نے مظاہروں کو کچلنے کے لیے سینکڑوں غیر قانونی قتل کرائے۔‘‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے یکم جولائی سے 15 اگست تک کے دوران ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا، جس میں شیخ حسینہ کی حکومت، ان کی عوامی لیگ پارٹی کے تشدد پسند عناصر اور بنگلہ دیشی سیکورٹی و انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا۔
واضح ہو کہ بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرے کی شروعات سرکاری ملازمت میں ریزرویشن کے خلاف شروع ہوئے تھے۔ اس کے بعد شیخ حسینہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہرے کے دوران قریب 1400 لوگ مارے گئے اور ہزاروں لوگ زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر لوگوں کی اموات بنگلہ دیش کے سیکورٹی فورسز کے ذریعہ کی گئی فائرنگ کی وجہ سے ہوئیں۔ مرنے والے لوگوں میں 12 سے 13 فیصد بچے بھی شامل تھے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ حقائق بھی سامنے آئے ہیں کہ سیکورٹی فورسز نے شیخ حسینہ کی حکومت کی حمایت کی اور مظاہرے کو دبانے کے لیے پرتشدد اقدامات بھی کیے۔ اس میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد اور بچوں کے خلاف ظلم بھی شامل تھے۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے بچوں کو زد و کوب کیا اور انہیں غیر انسانی حالات میں گرفتار کیا اور تشدد کیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے کہا کہ ’’سابقہ حکومت کا وحشیانہ رد عمل اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے ایک منظم اور مربوط حکمت عملی تھی جو عوامی مخالفت کا سامنا کر رہی تھی۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اس دوران ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں، گرفتاریاں وغیرہ سیاسی قیادت اور سینئر سیکورٹی افسران کے علم میں ہوئیں۔‘‘