جوہانسبرگ ، 14/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی )جنوبی افریقہ میں غیر قانونی کان کنی کا ایک ہولناک واقعہ پیش آیا جس میں تقریباً 100 مزدوروں کی موت نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ سانحہ اسٹلفونٹین شہر کے قریب بفیلفونٹین کی سونے کی کان میں پیش آیا، جہاں مزدور کئی ماہ سے پھنسے ہوئے تھے۔ جب امدادی کوششیں کی گئیں تو معلوم ہوا کہ وہ بھوک اور پیاس کے باعث زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ مزدوروں نے موبائل فون کے ذریعے ویڈیوز ارسال کی تھیں، جن میں پلاسٹک میں لپٹی ہوئی لاشوں کے مناظر دکھائی دے رہے تھے۔
مائننگ افیکٹڈ کمیونٹیز یونائیٹڈ ان ایکشن گروپ کے مطابق، اب تک 26 مزدوروں کو زندہ نکالا گیا ہے جبکہ 18 لاشوں کو بھی باہر نکالا جا چکا ہے۔ حکام کے مطابق، کان کی گہرائی تقریباً 2.5 کلومیٹر ہے اور وہاں اب بھی 500 کے قریب مزدور پھنسے ہو سکتے ہیں۔
کان کو سیل کرنے کی پولیس کی کوششوں کے بعد مزدوروں کے ساتھ تصادم ہوا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ مزدور گرفتاری کے خوف سے باہر نہیں نکل رہے تھے، جبکہ مزدوروں کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کی رسیاں ہٹا دی تھیں، جس سے ان کا باہر آنا ناممکن ہو گیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوا کہ پہلی موت کا سبب بھوک تھی۔ کان میں خوراک اور پانی کی فراہمی بند ہونے سے تمام مزدور ہلاک ہو گئے۔ اس حادثے نے کانوں کی حفاظتی تدابیر اور انتظامیہ کی کارکردگی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
جنوبی افریقہ میں غیر قانونی کان کنی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ بڑی کمپنیاں جب کسی کان کو بے کار قرار دے کر چھوڑ دیتی ہیں تو مقامی کان کن وہاں بچے ہوئے سونے کو نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ خطرناک کام ان کی جان کے لیے سنگین خطرہ بن جاتا ہے۔