ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / اوقاف کے تحفظ کے لیے متحدہ آواز، مسلم پرسنل لاء بورڈ کی کانفرنس میں ترمیمی قانون کی مخالفت پر زور

اوقاف کے تحفظ کے لیے متحدہ آواز، مسلم پرسنل لاء بورڈ کی کانفرنس میں ترمیمی قانون کی مخالفت پر زور

Wed, 23 Apr 2025 18:01:27    S O News

نئی دہلی، 23/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام منعقدہ تحفظ اوقاف کانفرنس میں مختلف ملی تنظیموں کے رہنماؤں، اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں اور برادرانِ وطن کے نمائندوں نے مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف ترمیمی قانون کی سخت مخالفت کی۔ مقررین نے واضح طور پر کہا کہ یہ قانون کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں اور اس کے خلاف ملک گیر سطح پر پرامن جدوجہد کو مزید منظم اور تیز کیا جائے گا۔ کانفرنس میں شریک تمام افراد نے اس بات پر زور دیا کہ اوقاف کے تحفظ کی یہ جدوجہد صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ ملک کے ہر انصاف پسند شہری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

تحفظ اوقاف کانفرنس میں  اس کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں  لیا جاتا، اس وقت تک ملک بھر میں  احتجاج اورمظاہرے جاری رہیں گے۔ بورڈ کے صدر مولا نا خالد سیف اللہ رحمانی نے ملک کے مسلمانوں  پر زور دیا کہ وہ کم ازکم چار برادران وطن کو وقف کے بارےدرست معلومات فراہم کریں  اور مودی حکومت جس طرح سے غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے، اس کا ازالہ کریں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمانوں  کو ہر طبقہ اورہر شخص کھڑا ہے۔ بورڈ کے صدر نے بوہرہ برادری کے نام پر حکومت کے پروپگنڈہ کے سخت تنقید کرتےہوئےکہا کہ ان سے خود بوہرہ کے نمائندوں  سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ وہ مرکز کے قانون کی تائیدنہیں  کرتے لیکن چونکہ ان کے وقف کاضابطہ الگ ہے، اسلئے انہیں اس سے الگ کردیا جائے۔

 مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے وقف ترمیمی قانون کے نکات کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ حکومت کو پاگل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو اس قانون کے ذریعہ وقف کے تحفظ، نہ ہی وقف کے انتظام اور نہ ہی اس سے غریب مسلمانوں کی مدد کا حکومت کا دعویٰ درست ہے۔ اس کے برعکس تاریخی مساجد میں  نمازوں  پر پابندی کا خطرہ ہے کیونکہ نئے قانون کے ذریعہ انہیں  وقف کے املاک سے باہر کردیا جائےگا۔ مجلس کےسربراہ اسدالدین اویسی نےوقف ترمیمی قانون کو سخت تنقید کانشانہ بناتےہوئے وزیر اعظم مودی کی سوچ کو فرقہ وارانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی چونکہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں، اسلئے وہ مسلمانوں کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کے بارے میں کہتے ہیں  کہ انہیں کپڑوں سے پہچانو۔ اویسی نے مزید کہاکہ کسی نہ کسی صورت میں وقف ہر مسلم ملک میں موجود ہے۔ حکومت کے جھوٹ کو بے نقاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں حکومت کے کسی رکن نے کہا تھا کہ مسلم ممالک میں وقف نہیں ہے۔ انہوں نےکہا کہ ’’ میں وزیر اعظم سے کہنا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب کے دورےپر وہ ولی عہد سے پوچھیں کہ وہاں پر وقف زمین ہے یا نہیں ؟‘‘

سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے کہا کہ ملک میں  گزشتہ ۱۰؍سال سے تماشہ لگا کر رکھا ہوا ہے۔ کہیں  مسلمانوں  کی ماب لنچنگ ہورہی ہے توکہیں  گھر جلا یا جارہا ہے اوراب مساجد اور قبرستانوں   پر حملہ کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بروقت اس کے خلاف آواز بلندکی اور لوگوں  کو اس معاملے پرمتحد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرہمارا دین نہیں  تو ہماری دنیا میں وجود کا مطلب بھی نہیں۔ ہم نے بڑے مظالم دیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اوقاف کی ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔

اس موقع پر سکھ برادر ی کے رہنما پروفیسر دیا سنگھ نے وقف ترمیمی قانون کی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک میں سکھوں  اور مسلمانوں  دونوں ہی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان حالات میں ہمیں  آئین کا تحفظ کرنا ہوگا۔ راشٹریہ جنتال دل کے لیڈر اور رکن پارلیمان پروفیسر منوج جھا نے کہاکہ یہ سیاسی پرچم کی لڑائی نہیں ہے بلکہ حق کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں  کئی لوگ رہنمائی کا ڈھونگ کرتے ہیں، ایسے لوگوں کو پہچاننا بھی ضروری ہے۔ یہ لڑائی صرف مسلمانوں  کی نہیں ہے بلکہ ہر ہندوستانی کی ہے۔ اس کانفرنس میں کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود اور سماج وادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ محب اللہ ندوی نے بھی شرکت کی۔

وقف معاملے میں مداخلت کسی صورت میں قبول نہیں ہے: مولانا سید ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اوقاف کے تحفظ کو مسلمانوں کے  وجودکی لڑائی سے تعبیر کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو مذہبی امور میںبراہ راست مداخلت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف کا تحفظ ہمارا مذہبی فریضہ ہے اور ہم اس میں کسی بھی طرح کی مداخلت قطعی برداشت نہیں کریں  گے۔ انہوں نے ایک بار پھر متنازع قانون کو مکمل طورپر مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔ نئی دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں آج مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے منعقدہ ’تحفظ اوقاف کانفرنس‘ میں طبیعت کی ناسازی کی بناء پر شرکت نہ کرپانے کی وجہ سے انہوںنے   تحریری پیغام بھیجا جس کو پڑھ کر سنایا گیا۔


Share: