ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / وقف خالص دینی معاملہ، کسی مداخلت کو تسلیم نہیں: پربھنی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا احتجاجی اجلاس

وقف خالص دینی معاملہ، کسی مداخلت کو تسلیم نہیں: پربھنی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا احتجاجی اجلاس

Mon, 28 Apr 2025 12:41:36    S O News

پربھنی، 28/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی زیر سرپرستی وقف ترمیمی قانون کے خلاف اتوار کو یہاں ایک بڑے احتجاجی اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔ اجلاس سے قبل علمائے کرام اور دانشوروں کا ایک خصوصی مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوا۔ اس موقع پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران اور مختلف ملی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف ترمیمی قانون نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے بلکہ ملت اسلامیہ کے مفادات کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ہے۔

مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت کی جانب سے نافذ کیا گیا وقف ترمیمی قانون مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض افراد یہ غیرذمہ دارانہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وقف کی زمینوں سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے، حالانکہ وقف املاک مسلمانوں کی عبادتگاہوں، قبرستانوں اور دینی مدارس کے تحفظ کا ذریعہ ہیں۔ ‘‘انہوں نے متنبہ کیا کہ’’ حکومت وقف املاک چھیننے کی کوشش کر رہی ہے اور مدارس کے وجود کو خطرے میں ڈالنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ‘‘ مولانا نے مزید کہا کہ ’’اتر پردیش اور کرناٹک میں دینی مدارس کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں، جو اس سازش کا ثبوت ہیں۔ ‘‘

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سیکریٹری جنرل مولانا فضل الرحمن مجددی نے اپنے خطاب میں  کہا کہ ’’مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جو جواب داخل کیا ہے وہ جھوٹ، فریب اور دھوکہ پر مبنی ہے۔ ‘‘  انہوں نے کہا کہ’’ وقف کا معاملہ مسلمانوں کا خالص مذہبی مسئلہ ہے اور اس میں کسی قسم کی ترمیم ناقابل قبول ہے۔ ‘‘مولانا نےیہ اعلان بھی کیا کہ بورڈ اس قانون کے خلاف اپنی تحریک اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کے حکومت اپنا متنازع قانون واپس نہیں لے لیتی۔ ‘‘ انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ آئینی حدود کے مطابق اس قانون کو منسوخ کرے۔ جماعت اسلامی مہاراشٹر کے امیر حلقہ مولانا الیاس خان فلاحی نے اجلاس میں کہا کہ’’ اسلام میں وقف کی بڑی اہمیت ہے اور یہ سلسلہ عہد نبویؐ سے جاری ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ حکومت مسلمانوں سے وقف کے اختیارات چھیننے کی کوشش کر رہی ہے، جس کے خلاف ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ ‘‘مسلم نمائندہ کونسل کے صدر ضیاء الدین صدیقی نے اپنی تقریر میں وقف ترمیمی قانون کے نقصانات کو اجاگر کیا اور قانون کی فوری منسوخی کا مطالبہ کیا۔ اس اجلاس میں طے پایا ہے کہ ملک بھر میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل تحریک چلائی جائے گی اور مسلمانوں کے مذہبی، تعلیمی اور سماجی حقوق کے تحفظ کے لئے ہر ممکن جدوجہد کی جائے گی۔ 
 


Share: