شملہ ، 6/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ہماچل پردیش کے شملہ میں واقع سنجولی مسجد کے تنازعہ پر آج کمشنر کورٹ نے اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے مسجد میں کی گئی غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کا حکم دیا ہے۔ ہفتے کے روز میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کورٹ میں اس معاملے پر سماعت ہوئی، جس کے بعد تفصیلی بحث کے نتیجے میں سنجولی مسجد کی بالائی تین منزلوں کو دو ماہ کے اندر منہدم کرنے کی ہدایت دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمشنر کورٹ نے دوسری، تیسری اور چوتھی منزل کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بقیہ حصے سے متعلق اب 21 دسمبر کو سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے مسجد کے غیر قانونی حصہ سے متعلق تقریباً ڈھائی گھنٹے تک سماعت کی اور پھر اپنا حکم جاری کیا۔ قابل ذکر ہے کہ مسجد کمیٹی نے پہلے ہی کہا تھا کہ عدالت جن منازل کو غیر قانونی بتائے گی، اسے وہ خود ہی منہدم کر دیں گے۔ اب جبکہ عدالت کا فیصلہ سامنے آ گیا ہے تو وقف بورڈ کے وکیل بی ایس ٹھاکر نے کہا کہ پورا حکم پڑھنے کے بعد آگے کا فیصلہ لیا جائے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ بورڈ ہائی کورٹ کا رخ کر سکتا ہے۔
کثیر منزلہ سنجولی مسجد تنازعہ میں شملہ کے کمشنر کورٹ میں آج 46ویں سماعت ہوئی تھی۔ اس دوران اسٹیٹ بنام وقف بورڈ کے درمیان کیس میں میونسپل کارپوریشن نے اسٹیٹس رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر مقامی رہائشیوں کو پارٹی بنانے کی بات بھی اٹھائی گئی جس پر خوب ہنگامہ ہوا۔ عدالت نے سوال کیا کہ آپ (مقامی رہائشیوں) کو کس بنیاد پر پارٹی بنایا جائے۔ اس معاملے پر خوب سوال و جواب ہوا، لیکن ریاستی حکومت اور وقف بورڈ دونوں نے ہی مقامی رہائشیوں کو پارٹی بنائے جانے کی مخالفت کی۔ آخر میں عدالت نے صرف یہ فیصلہ صادر کیا کہ مسجد کی اوپر کی تینوں منزلیں توڑی جائیں، کیونکہ وہ ناجائز طریقے سے تعمیر ہوئی ہیں۔