ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / کیرالہ کے وائناڈ میں محکمہ جنگلات کے جوانوں نے بہادری سے قبائلی خاندان کو بچایا

کیرالہ کے وائناڈ میں محکمہ جنگلات کے جوانوں نے بہادری سے قبائلی خاندان کو بچایا

Sun, 04 Aug 2024 19:34:09    S.O. News Service

وائناڈ،4/ اگست (ایس او نیوز /ایجنسی)  کیرالہ کے وائناڈ  ضلع میں لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والے 4 بچوں اور ان کے والدین کو بچانے کے لیے 8 گھنٹے کے جرأت مندانہ آپریشن کے لیے جنگل کے اہلکاروں نے جو کچھ کیا اسے ایک مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ جنگل میں پھنسے چار بچوں سمیت قبائلی خاندان کو محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بحفاظت نکال لیا۔

کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے اس جرات مندانہ مہم کی کامیابی کی تعریف کی۔ درحقیقت، اس ہفتے کے شروع میں وائناڈ  میں مٹی کے تودے گرنے سے 218 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور 206 لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔ جن میں 90 خواتین، 98 مرد اور 30 ​​بچے شامل ہیں۔ تاہم 67 افراد کی لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ کلپٹہ رینج فارسٹ آفیسر کے ہاشیس کی قیادت میں 4 افراد کی ایک ٹیم جمعرات ( یکم  اگست) کو جنگل کے اندر خطرناک راستوں سے ایک قبائلی خاندان کو بچانے کے لیے روانہ ہوئی۔

وائناڈ کی پنیہ برادری سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان ایک پہاڑی پر واقع ایک غار میں پھنس گیا تھا جس سے ملحق ایک گہری کھائی تھی۔ اس خاندان میں 1 سے 4 سال کی عمر کے چار بچے بھی موجود تھے۔ اس ٹیم کو غار تک پہنچنے میں ساڑھے 4 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔ فاریسٹ آفیسر کے ہاشیس کا کہنا ہے کہ وایناڈ کی پنیہ برادری کے ایک خاندان کی ایک خاتون اور ایک 4 سالہ بچہ ایک گھنے جنگل کے علاقے کے قریب سے ملے ہیں۔

جب اس سے پوچھ گچھ کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس کے 3 بچے اور اس کا شوہر ایک غار میں پھنسے ہوئے تھے۔ جہاں ان لوگوں کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہ ہو۔ ہاشیش نے بتایا کہ پنیہ برادری کا یہ خاندان قبائلی برادری کے ایک خاص طبقے سے آتا ہے، جو عام طور پر باہر کے لوگوں سے گھل ملنا پسند نہیں کرتے۔ وہ عام طور پر جنگلی خوراک پر انحصار کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ وہ سامان مقامی بازار میں بیچتے ہیں اور اس سے چاول خریدتے ہیں۔ لیکن وائناڈ میں بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ اور شدید بارشوں کی وجہ سے ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچا تھا۔ فارسٹ رینج آفیسر نے بتایا کہ ہمیں پہاڑی پر موجود غار تک پہنچنے کے لیے ٹریک کرنا پڑا لیکن مسلسل بارش کی وجہ سے چٹانوں پر کائی تھی اور پھسلن کی وجہ سے چڑھنا بہت مشکل تھا۔

کسی طرح ہم آہستہ آہستہ اور احتیاط سے چڑھے اور بچوں کے پاس پہنچے۔ اس میں خطرہ بہت تھا، اگر ہمارا پاؤں پھسل جاتا تو ہم سیدھے کھائی میں گر جاتے۔ ہاشیش نے کہا، جب ٹیم غار میں پہنچی تو بچے بہت خوفزدہ اور تھکے ہوئے تھے۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے پریشان تھے۔ ایسے میں جو کچھ ہم اپنے ساتھ لے گئے تھ،ے انہیں کھانے کے لیے دے دیا۔ بہت سمجھانے کے بعد ان کے والد ہمارے ساتھ آنے پر راضی ہو گئے۔ اس دوران ہم نے بچوں کو اپنے جسموں سے باندھ لیا اور ٹریکنگ کرتے ہوئے واپسی شروع کر دی۔


Share: