ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / کیرالہ وائناڈ حادثہ میں مہلوکین کی تعداد 184 ہوگئی ،کئی افراد اب بھی لاپتہ

کیرالہ وائناڈ حادثہ میں مہلوکین کی تعداد 184 ہوگئی ،کئی افراد اب بھی لاپتہ

Thu, 01 Aug 2024 11:26:19    S.O. News Service

وائناڈ،  یکم اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) کیرالہ کے وائناڈ میں شدید بارش کے بعد چٹان کھسکنے  سے متوفیوںکی تعداد184تک پہنچ گئی ہے۔130 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ 170سے زائد اب بھی لاپتہ ہیں۔ یہاں چٹان کھسکنے کاواقعہ پیر کی  دیررات 2  اور4 بجے منڈکئی، چورل مالا، اٹامالا اور نولپوزہ گاؤں میں ہوا۔ اس آفت میں جہاں مکانات، پل، سڑکیں ڈھہ گئیں وہیں کئی گاڑیاں بھی دب گئیں ۔ فوج، فضائیہ، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، پولیس اور ڈاگ اسکواڈ کی ٹیمیں بچاؤ کارروائیوں میں مصروف ہیں ۔ حادثہ کے بعد سے اب تک ایک ہزار افراد کو بچا  یا گیا ہے۔وائناڈ کے علاوہ محکمہ موسمیات نے ملاپورم، کوزی کوڈ، کنور اور کاسرگوڈ اضلاع میں شدید بارش کا الرٹ جاری کیا ہے جس کی وجہ سے  ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

 فوج نے بدھ کو منڈکئی گاؤں کے باہر واقع ایلا ریسورٹ اور وانا رانی ریسورٹ میں پھنسے 19سیاحوں کو بچایا۔ واقعہ کے بعد  سے وہ  یہاں پھنسے ہوئے تھے۔ ڈیفنس پی آر او کے مطابق122انفنٹری بٹالین (ٹی اے) مدراس کے دستوں نے چورلمالا تک رسیوں کی مدد سے ایک انسانی پل بناکرپھنسے ہوئے افراد کو بچایا۔

 حادثے کے بعد ریاست میں2 روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔12 اضلاع میں30 جولائی کو اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کردیاگیا۔ کیرالہ یونیورسٹی نے30 اور31جولائی کو ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیے ۔ نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

 کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج لینڈ سلائیڈنگ کے واقعے کا جائزہ لینے کیلئے وائناڈ جاتے ہوئے زخمی ہو گئیں۔بدھ کی صبح تقریباً ساڑھے ۷؍بجے  انہیں سڑک حادثہ پیش آگیا ۔ انہیں ملا پورم میں واقع منجیری کے میڈیکل کالج میں  داخل کرایا گیا ہے۔ یہ واقعہ اسکوٹر سوار کو بچانے کی کوشش کے دوران پیش آیا۔

 کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا نے خراب موسم اور سیکوریٹی وجوہات کی بناء پر اپنا وائناڈدورہ منسوخ کر دیا ہے۔ راہل نے کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بدھ کو پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں۲؍ منٹ کی خاموشی اختیار کرکے وائناڈ میں جان گنوانے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

 بتا دیں کہ لینڈ سلائیڈنگ سے وائناڈ کا منڈکئی گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہاں چورلمالا کو منڈکئی سے جوڑنے والا پل  چٹان کی زد میں آکر تباہ ہوگیا جس سے اس علاقے تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔ منڈکئی میں تقریباً۲۵۰؍ لوگوں کے پھنسے ہونے کی اطلاع ہے۔ یہاں کئی گھر بہہ گئے ہیں جن میں65 خاندان رہتے تھے۔ قریبی ٹی اسٹیٹ کے35 ملازمین بھی لاپتہ ہیں۔ضلع پنچایت صدر شمشاد مرائیکر نے کہا کہ منڈکئی تک سڑک سے نہیں پہنچا جا سکتا۔ موبائل نیٹ ورک بھی بند ہے۔ چورلمالا گاؤں میں بھی بھاری نقصان  ہوا ہے۔ یہاں  بچاؤ آپریشن جاری ہے۔ یہاں کئی مکانات بہہ گئے ہیں۔ متعدد افراد کو بچا لیا گیا ہے جن میں دو غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ یہاں ریسکیو ٹیم ہر گھر کی چھان بین کر رہی ہے۔وائناڈ لینڈ سلائیڈنگ کے بعد محکمہ صحت نے کنٹرول روم قائم کیا ہے اورہیلپ لائن نمبرز 8086010833 اور 9656938689 بھی جاری کیے ہیں۔

مسجدومدرسہ میں عارضی اسپتال قائم کیا گیا :   کیرالا کے وزیر صحت کے دفتر نے بتایا ہے کہ چورلمالا، وائناڈ میں زخمیوں کے علاج کیلئے ایک مسجد اور مدرسہ میں ایک عارضی اسپتال قائم کیا گیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کیرالا حکومت کو مرکز سے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ہے۔ مہلوکین کے لواحقین کو دو دو لاکھ روپے کے معاوضے کا بھی اعلان کیا گیا ہےجبکہ زخمیوں کو50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے حکومت سے وائناڈ کے متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

 وائناڈکے 4 دیہاتوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے – منڈکئی، چورلمالا، اٹامالا اور نولپوزہ۔ پانچ سال قبل2019 میں بھی انہی دیہاتوں میں شدید بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی جس میں17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ متاثرین میں۵؍ افراد کا آج تک پتہ نہیںچل سکا ۔ اس وقت 52 مکانات تباہ ہوئے تھے ۔وائناڈ کیرالا کے شمال مشرق میں ہے۔ یہ کیرالا کا واحد سطح مرتفع علاقہ ہے۔ یعنی مٹی ، پتھر اور اسکے اوپراگےپیڑپودوں اور اونچے نیچے ٹیلے والا علاقہ ۔ جیولوجیکل سروے آف انڈیا کی2021 کی رپورٹ کے مطابق کیرالا کا 43 علاقہ لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہے۔ وائناڈ کی51 زمین پہاڑی ڈھلوانوں پر مشتمل ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ یہاں تودے گرنے  کے خطرات  بہت زیادہ  ہیں۔کابینی ندی وائناڈ میں ہے،  ندی میں طغیانی اور پھر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے نقصان شدید  ہوا ہے۔


Share: