ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / کرناٹکا کی کابینہ میں ردوبدل کے ساتھ بغاوت میں شدید اضافہ

کرناٹکا کی کابینہ میں ردوبدل کے ساتھ بغاوت میں شدید اضافہ

Tue, 21 Jun 2016 02:06:46  SO Admin   S.O. News Service

اسمبلی رکنیت سے امبریش مستعفی ،حامیوں کے ذریعہ احتجاج کا سلسلہ جاری

بنگلورو۔20جون(ایس او نیوز؍عبدالحلیم منصور) ریاستی کابینہ میں ردوبدل کے ساتھ ہی کانگریس میں بغاوت نمایاں ہونے لگی ہے۔وزارت سے محروم امبریش نے اپنی اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ پیش کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ جس کے ساتھ ہی مزید چند اراکین اسمبلی نے بھی استعفیٰ دینے کی پہل کی ہے۔جس سے وزیراعلیٰ سدرامیا کی دشواریوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ آخری لمحے میں وزارت سے محروم ہونے والے وجئے نگر کے رکن اسمبلی ایم کرشنپا کے تعلق سے بھی بتایاجارہاہے کہ انہوں نے بھی استعفیٰ کی تیاری کرلی ہے۔آج امبریش نے اپنے پرائیویٹ سکریٹری کے ذریعہ اپنا استعفیٰ اسمبلی کے انچارج اسپیکر وڈپٹی اسپیکر شیوشنکر کو پیش کردیاہے۔ جبکہ انہوںنے ہدایت دی ہے کہ وہ خود ان کے روبرو پہنچ کر استعفیٰ پیش کریں۔ اس کے ساتھ ہی امبریش کو بی جے پی اور جے ڈی ایس اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش میں مصروف ہوگئے ہیں۔ جے ڈی ایس رکن کونسل سرونا نے امبریش سے ملاقات کے بعد بتایاکہ انہوںنے اپنا استعفیٰ واپس نہ لینے کا فیصلہ لیاہے۔اسی طرح کانگریس رکن اسمبلی اور وزارت سے محروم ایس ٹی سوم شیکھر نے بھی امبریش سے ملاقات کی ہے۔ جبکہ وزارت سے محرومی کے بعد برہم ہم خیال اراکین اسمبلی نے عنقریب اجلاس طلب کرتے ہوئے اپنے سیاسی موقف کا اظہار کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس کے تحت اراکین اسمبلی ڈاکٹر اے بی مالکا ریڈی، ایم کرشنپا ، مالکیا گتے دار، سی پی یوگیشور، اور شیوشنکر ریڈی کے ذریعہ بغاوت کے امکانات ہیں۔ اسی طرح وزارت سے محروم ہونے والے قمر الاسلام بابو را ئو چنچن سور ، امبریش ، وی سرینواس پرساد ، پی ٹی پرمیشور نائک ، منوہر تحصیلدار،اور کمنے رتناکر کے ذریعہ بھی بغاوت کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے پارٹی کے وفادار کارکنوں کی طرح کام کرنے کے باوجود دیگر پارٹیوں سے شامل ہونے والے لیڈران کو وزارت میں شامل کئے جانے پر ان لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح پہلی مرتبہ منتخب ہونے والوں کو وزارت نہ دینے کے وعدہ کے باوجود نئے چہرے کو کابینہ میں شامل کیاگیا ہے۔ ایک طرف جہاں کئی دنوں سے زیر التواءکابینہ میں ردوبدل کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے وہیں سدرامیا کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ہم خیال اراکین اسمبلی کااتحاد سدرامیا کیلئے مستقبل میں خطرہ کی گھنٹی ثابت ہوسکتا ہے۔ انتخابات سے قریب وزارت پر برقرار رہنے سے کامیابی یقینی ماننے والے سینئر اراکین اسمبلی کو نظر انداز کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیاجارہا ہے۔ جس سے ریاست میں کانگریس کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے۔ انتخابات سے قریب اس طرح کی سرگرمیاں پارٹی کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح کابینہ میں ردوبدل کے باوجود قلمدانوں کی تقسیم کے معاملے پر بھی سدرامیا کو دشوار کن مراحل سے گزرنا پڑ رہاہے، جس کے سبب قلمدانوں کی تقسیم میں تاخیر ہوتی نظر آرہی ہے۔ اس دوران وزارت سے محروم قائدین کے حامیوں کے ذریعہ احتجاج کا سلسلہ آج دوسرے دن بھی جاری رہا۔منڈیا میں امبریش کے حامیوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اداکارہ رمیہ کے سبب امبریش کو وزارت سے بے دخل کیاگیا ہے۔ جبکہ رمیہ کو سیاست میں لانے والے خود امبریش ہیں۔ امبریش کی حمایت میں آج کنڑا فلم انڈسٹری نے اپنی سرگرمیاں بند کرتے ہوئے احتجاج کیا اور مطالبہ کیاکہ فوری طور پر انہیں دوبارہ کابینہ میں شامل کیا جائے ۔ جبکہ چامراج نگر اور نجنگڈھ میں وی سرینواس پرساد کی وزارت سے بے دخل کئے جانے کے خلاف ا ن کے حامیوں نے بند منایا۔ چامراج نگر میں تمام دکانیں بند رہیں۔ ا ور بس سرویس بھی معطل رہی۔احتجاجیوں نے راستہ روکو احتجاج بھی کیا۔ احتجاج کی قیادت ضلع پنچایت کے سابق صدر مہادیو شٹی ، نائب صدر بلدیہ راجپا کے علاوہ دیگر منتخب نمائندوں نے کی۔ اسی طرح ننجنگڈھ میں بھی کئی مقامی قائدین نے احتجاج کی قیادت کی۔ شہر کے وجئے نگر میں ایم کرشنپا کے حامیوں نے بھی احتجاج کیا۔  جبکہ دنیش گنڈورائو کے حامی بھی احتجاج پر اُتر آئے۔ مدھوگری کے رکن اسمبلی کے این راجنا کو وزارت سے محروم رکھنے کے خلاف ٹمکور میں ان کے حامیوں نے احتجاج کیا۔

 

اسپیکر کاعہدہ قبول کرنے کولیواڈ کا فیصلہ

وزارت کے دعویداروں میں شامل کے بی کولیواڈ نے اسمبلی اسپیکر کا عہدہ قبول کرنے کا فیصلہ لیتے ہوئے بتایاکہ عہدہ قبول کرنے میں انہیں مسرت ہورہی ہے۔ وہ وزارت کے دعویدار تھے، اگر انہیں وزارت میں شامل کیا جاتا تو انہیں صرف ایک قلمدا ن نبھانا پڑتا تھا، مگر بحیثیت اسپیکر اب ان پر تمام قلمدانوں کی نگرانی کرنی ہوگی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا سے ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ 4جولائی کو اسمبلی اسپیکر کا انتخاب عمل میں آئے گا اور وہ بحیثیت اسپیکر حکومت کو شرمندہ نہیں کریں گے۔ مگر جب حکومت گمراہ ہوجائے تب اسے راہ راست پر لانے کی کوشش ضرور کریں گے۔ وزارت نہ ملنے پر انہوں نے شدید برہمی کا اظہار کیاتھا، سینئر رکن اسمبلی کی حیثیت سے انہیں حکومت نے اسپیکر بنانے کا فیصلہ لیاہے۔


Share: