نئی دہلی، 25/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) منگل، 24 ستمبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی میٹنگ میں اُس وقت شدید ہنگامہ برپا ہو گیا جب ملک بھر میں ہونے والے مسلسل ریل حادثات کا مسئلہ زیر بحث آیا۔ کانگریس کے سینئر رہنما کے سی وینوگوپال کی صدارت میں ہونے والی اس میٹنگ میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ریل حادثات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا، جس پر کچھ برسراقتدار اراکین نے بھی حمایت کی، جبکہ دیگر نے مخالفت کی جس سے ماحول کشیدہ ہو گیا۔ میٹنگ کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) ریلوے کے معاملات کا آڈٹ کر کے آئندہ 10 دنوں میں ریل حادثات پر ایک تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی اے سی کی اس میٹنگ میں 22 اراکین میں سے 17 موجود تھے۔ ریل حادثات کو لے کر میٹنگ میں ریلوے بورڈ کے چیئرمین کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ جہاں تک سی اے جی کی رپورٹ کا معاملہ ہے، اس سے کہا گیا ہے کہ وہ جب ریل حادثات سے متعلق رپورٹ تیار کرے تو اس میں تکنیکی خامی یا ساز کے زاویہ کی جانچ کر یہ بھی بتائے کہ حال کے دنوں میں حادثات کی تعداد کیوں بڑھتی جا رہی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق پی اے سی کی اگلی میٹنگ میں 4 اکتوبر کو طلب کی گئی ہے۔ 10 دن بعد جب یہ میٹنگ ہوگی تو ایک بار پھر ریلوے حادثات کا ایشو اٹھے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ سی اے جی کی رپورٹ ملنے کے بعد اس معاملے میں کمیٹی اراکین کھل کر گفتگو کریں گے۔
اس درمیان مرکزی وزی رریل اشونی ویشنو کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ریلوے انتظامیہ توڑ پھوڑ کی ممکنہ کوششوں کو لے کر الرٹ ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لیے ریاستوں سے بات چیت کی جا رہی ہے اور مرکزی حکومت ریلوے کی سیکورٹی سے متعلق خطرات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ وزیر ریل کا کہنا ہے کہ پورا ریل انتظامیہ محتاط و مستعد ہے۔ سبھی ریاستی حکومتوں، ریاستوں کے ڈی جی پی اور داخلہ سکریٹریز سے بات چیت چل رہی ہے۔ این آئی اے بھی اس بات چیت میں شامل ہے۔