ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / پولس اہلکار پر حملہ فرقہ وارانہ ذہنیت کی پارٹی کا کارنامہ:شاکر پٹنی

پولس اہلکار پر حملہ فرقہ وارانہ ذہنیت کی پارٹی کا کارنامہ:شاکر پٹنی

Thu, 08 Sep 2016 21:11:13  SO Admin   S.O. News Service

 

ممبئی، 8 ؍ستمبر((ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )پولس اہلکار پر بڑھتے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین ممبئی کے صدر شاکر پٹنی نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کے دل سے قانون و انتظامیہ کا خوف کسقدر نکل چکا ہے اسے موجودہ وقت میں بڑھتے ہوئے حملوں کے تناظر میں سمجھا جاسکتا ہے۔جیسا کہ ابھی کلیان میں گنپتی وسرجن کے موقعہ پر ایک پولس اہلکار جو ان کی مدد کو جارہا تھا کو ڈبونے کی کوشش کا معاملہ سامنے آیا ہے یا دو روز قبل ایک گنپتی پنڈال میں خاتون پولس اہلکار کے ساتھ بدتمیزی کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے پولس اہلکاروں پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملے جمہوری معاشرے میں ناقابل برداشت ہیں ۔ملک میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ سے افراتفری اور قانون شکنی کے ماحول میں اضافہ ہوگا جس سے امن و امان کی صورتحال سنگین ہو جائے گی ۔شاکر پٹنی نے کہا کہ پولس کا کام امن و امان کی صورتحال کو بنائے رکھنا ہے نیز شہریوں کی حفاظت اور فسادات پر قابو پانا لیکن کچھ لوگ ان کے ان فرائض میں حائل ہونے کی کوشش کررہے ہیں ۔یہ وہی ذہنیت کے لوگ ہیں جنہوں نے ممبئی میں 92/93میں فسادات کی شکل میں انسانی جانوں سے کھلواڑ کرنے کا سنگین جرم کیا تھا جس کی جانب شری کرشنا نے اپنی رپورٹ میں نام بھی لیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعات اس لئے رونما ہو رہے ہیں کہ ریاست میں ایک خاص سوچ رکھنے والی پارٹی عوام میں منافرت پھیلاکر ووٹوں کے ارتکاز کا کام کررہی ہے ۔اس سے ان مذکورہ پارٹیوں کو تو کچھ فائدہ ہو جاتا ہے جیسا کہ پچھلے ریاستی اسمبلی کے انتخاب میں انہیں فائدہ ہوا کہ حکومت پر ان کا قبضہ ہو گیا ۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا سیاسی پارٹیوں کا مقصد محض حکومت پر قبضہ جمانا ہی ہے ؟ریاست یا ملک کے تئیں ان کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے؟شاکر پٹنی کے مطابق آج پولس اہلکار پر حملوں کی واحد وجہ انہی فرقہ پرست پارٹیوں کی منافرت پر مبنی سیاست ہے کہ نفرت میں اسقدر اضافہ ہو گیا ہے کہ جو پولس اہلکار انکی مدد کو جارہا ہے وہ انہی کی جان کے دشمن بن گئے ہیں ۔انہوں نے کہا یہ علامت ملک کی سلامتی کے لئے خوشگوار علامت نہیں ہے ۔حکومت کو اس جانب توجہ دے کر ایسے فسادیوں کے خلاف سخت سے سخت قدم اٹھانا چاہئے تاکہ مستقبل میں پھر کوئی ایسی حرکت کرنے کی جسارت نہ کرے اور امن و امان کی فضا کو بحال رکھنے کے لئے ذمہ دار ایجنسیوں کو کسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Share: