منگلورو،7 / ستمبر (ایس او نیوز) سابق ایم ایل اے محی الدین باوا کے بھائی اور مصباح گروپ آف ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس کے چیرمین ممتاز علی، جن کی کار کولور پل کے قریب پائی گئی تھی، آج ان کی لاش کولور پُل کے قریب پھالگنی ندی سے بازیافت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ممتاز علی پرسوں دیر رات کو لاپتہ ہوگئے تھے اور ان کی بی ایم ڈبلیو کار کولور پُل کے قریب پائی گئی تھی جس پر حادثے میں نقصان پہنچنے کے نشانات تھے۔ کل سے پھالگنی ندی میں گم شدہ ممتاز علی کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے بڑے پیمانے پر تلاشی مہم چل رہی تھی جس کے بعد آج ان کی لاش بازیافت ہوئی۔
اب اس معاملے میں ایک ڈرامائی موڑ یہ سامنے آیا ہے کہ پولیس نے ایک خاتون سمیت چھ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ مذکورہ افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک خاتون کے ساتھ ممتاز علی کے ناجائز تعلقات ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بلیک میلنگ شروع کی تھی اور ممتاز علی سے 50 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔ اب مزید 50 لاکھ روپیوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
ممتاز علی کے بھائی کی جانب سے شکایت درج ہونے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس شکایت میں ممتاز علی کے بھائی نے بتایا ہے کہ ان چھ لوگوں نے بلیک میلنگ اور جھوٹی خبریں پھیلا کر ممتاز علی کو خودکشی کرنے پر اکسایا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اتوار کی رات کو تین بجے گھر سے نکلنے کے بعد ممتاز سورتکل کی طرف روانہ ہوئے۔ ایم سی ایف کے قریب ان کی بی ایم ڈبلیو کار ایک پرائیویٹ بس سے ٹکرائی۔ انہوں نے بس ڈرائیور اور کنڈکٹر سے اس حادثے کے معذرت طلب کی۔ پھر وہ پانمبور سرکل کے پاس یو ٹرن لیتے ہوئے واپس کولور پُل کی طرف روانہ ہوئے۔
معلوم ہوا ہے کہ ممتاز علی نے اپنی بیٹی اور ایک دوست کے نام بیری زبان میں ایک صوتی پیغام بھیجا تھا جس میں انہوں نے ایک شخص کا نام لیتے ہوئے بتایا کہ وہ شخص انہیں ذہنی طور پر ہراساں کر رہا ہے۔ اس پیغام سے اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لئے نکل پڑے ہیں۔