کولکا تہ،3 ؍اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )پارٹی بدلنے اور کمزور تنظیم کے مسئلے سے پریشان کانگریس مغربی بنگال میں اپنے وجود کو لے کر جوجھ رہی ہے اور سی پی ایم نے دعوی کیا ہے کہ ریاست میں اس طرح سے پارٹی بدلنے کا عمل پہلے کبھی نہیں ہواہے ۔دونوں اپوزیشن جماعتوں نے اپنے ممبران اسمبلی کو لے جانے کو لے کر حکمران ترنمول کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔گزشتہ اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرنے والی ترنمول کانگریس ریاست میں اپوزیشن کے کنٹرول والی تقریبا تمام بلدیہ اور پنچایتوں میں جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔کانگریس یا بائیں محاذ کی اتحادی پارٹیوں کے کئی کونسلر اور پنچایت رکن ترنمول میں شامل ہو گئے ہیں۔مئی 2016کے بعد سے سابق پی سی سی صدر مانس بھوئیاں سمیت کانگریس کے پانچ رکن اسمبلی اور سی پی ایم کے ایک رکن اسمبلی ترنمول میں شامل ہو گئے ہیں جس کے ساتھ ہی 294رکنی اسمبلی میں اپوزیشن کے پاس اب صرف 70نشستیں ہی رہ گئی ہیں جبکہ پہلے اس کے پاس 76نشستیں تھیں۔ترنمول کے نائب صدر مکل رائے نے میڈیا سے کہاکہ کانگریس اور بایاں محاذ کے کئی رکن اسمبلی ہمارے رابطہ میں ہیں ۔وہ ترنمول میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور ممتا بنرجی کی قیادت میں بڑے پیمانے پر ہو رہے ترقی کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔حالانکہ پارٹی تبدیل کرنے والے کسی بھی رکن اسمبلی نے اپنے عہدے سے سرکاری طور پر استعفی نہیں دیا ہے۔ان کے استعفی دینے کے بعد ضمنی انتخابات کرانا ضروری ہو جائے گا۔
کانگریس اور سی پی ایم نے الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن کی قیادت والے میونسپل کارپوریشنوں میں فنڈ نہیں آ رہا ہے اور ان کے ممبران اسمبلی کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کے لیے ترنمول کانگریس پولیس انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پیسے اور دبنگوں کا استعمال کر رہی ہے۔گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 211ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے والی ترنمول کے پاس اب پارٹی تبدیل کرنے والے 6 اراکین اسمبلی کی بھی حمایت حاصل ہے۔ترنمول نے دعوی کیا ہے کہ اس نے پارٹی میں شامل ہونے کے لیے اپوزیشن کے کسی بھی لیڈر کو مدعو نہیں کیاہے ۔کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے میڈیا سے کہاکہ ترنمول ریاست سے اپوزیشن کا نام و نشان مٹا دینا چاہتی ہے۔ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کانگریس بنگال میں سیاسی طور پر ختم ہوتی نظر آ رہی ہے ۔ہم 1977سے اپوزیشن میں ہیں لیکن ہم نے کبھی سی پی ایم کو اپنے ممبران اسمبلی یا کونسلروں کو ان کی پارٹی میں شامل کرنے نہیں دیا لیکن ترنمول نے 2011میں اقتدار میں آنے کے بعد نیا چلن شروع کیا ہے۔سی پی ایم کی ریاستی سکریٹریٹ کے رکن رابن دیب نے کہاکہ ایسی چیزیں پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔بی جے پی کے ریاست میں تین رکن اسمبلی اور کچھ پنچایتی رکن ہیں لیکن وہ پارٹی تبدیل کرنے کے اس چلن سے اچھوتی رہی ہے۔