روشن بیگ کی قیادت میں علماء اور عمائدین کے وفد کی سدرامیا سے نمائندگی
بنگلورو7ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)وزیر اعلیٰ سدرامیا نے آج پولیس حکام کو یہ ہدایت جاری کی ہے کہ عید قربان کے موقع پر مختلف مقامات سے مویشی لانے لے جانے والوں کو کسی طرح سے ہراساں نہ کیا جائے اور غیر ضروری طور پر ان پر بے جامقدمات درج کرکے انہیں جیل بھیجنے کا سلسلہ روکا جائے۔آج وزیر برائے شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ کی قیادت میں علمائے کرام اور عمائدین کے ایک موخر وفد سے ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سدرامیا نے شہر کے پولیس کمشنر این ایس میگرک اور دیگر پولیس حکام کو فون پر یہ ہدایت جاری کی۔جناب روشن بیگ نے وزیر اعلیٰ کو بتایاکہ ہر سال قربانی کے موقع پر اسی طرح پرانی دیاسنگھا کی ایما ء پر جانوروں کی پکڑ دھکڑ کی جاتی ہے، مگر اس مرتبہ ہراسانیوں کا سلسلہ حدسے تجاوز کرچکا ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ ریاست میں ایک سیکولر ذہن اور اقلیت پرور وزیر اعلیٰ برسر اقتدار ہیں، ایسی صورتحال کا رونما ہونا مسلمانوں کیلئے باعث تشویش ہے۔ وزیراعلیٰ سدرامیانے جناب روشن بیگ اور دیگر علمائے کرام کی طرف سے اس سلسلے میں نمائندگی کو غور سے سننے کے بعد فوری طور پر پولیس کمشنر این ایس میگرک سے رابطہ قائم کیا اور ہدایت دی کہ پولیس تھانوں کو سخت تنبیہہ کی جائے کہ غیر ضروری طور پر جانوروں کی پکڑ دھکڑ نہ کی جائے، پولیس تھانوں میں سنگھ پریوار سے وابستہ تنظیم پرانی دیا سنگھا یا گؤ رکشکوں کی اجارہ داری چلنے نہ دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ پرانی دیا سنگھا جیسی تنظیمیں مفاد پرست ہیں ، اسی لئے ان کی بات کی کوئی عزت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سدرامیا نے پولیس افسران کو ہدایت دی کہ ریاست کے مسلمانوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے بقرعید کے اہتمام کا موقع فراہم کیاجائے۔ مویشیوں کی نقل وحمل کو روکنے کی آڑ میں کسی بھی طرح کی غنڈہ گردی کو قطعاً برداشت نہ کیا جائے۔وفد کو وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ حکومت اس معاملے میں مسلمانوں کو کسی طرح کی دشواریوں کا سامنا کرنے نہیں دے گی، بلکہ ایسی کسی بھی مشکل صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوری قدم اٹھائے گی۔ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے بعد جناب روشن بیگ نے اخبار ی نمائندوں کو بتایاکہ ہر سال بقرعید کے موقع پر اس طرح کی پکڑ دھکڑ کے واقعات ہوتے ہی رہتے ہیں ، لیکن اس بار یہ واقعات بڑی تعداد میں رونما ہورہے ہیں ، جس کی وجہ سے نہ صرف شہر بنگلور بلکہ ریاست بھر کے تمام مسلمان تشویش میں مبتلا ہیں۔ آج علمائے کرام اور عمائدین کے وفد نے اس تشویش سے وزیراعلیٰ سدرامیا کو آگاہ کرایا ، وزیر اعلیٰ نے فوری قدم اٹھاتے ہوئے پولیس حکام کو یہ سخت ہدایت دی ہے کہ بقرعید کے اہتمام میں کسی طرح کی رکاوٹ نہ آنے دی جائے۔ انہوں نے اس حکم پر وزیر اعلیٰ سدرامیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی ہدایت کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایاکہ غیر ضروری طور پر گؤ رکشکوں اور پرانی دیاسنگھا کے شرپسند کارکنوں کی ایماء پر پولیس غیر ممنوعہ مویشیوں کو بھی ضبط کررہی ہے اور انہیں لانے والوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ سدرامیا سے گذارش کی گئی کہ اس سلسلے کو ختم کیاجائے،جسے انہوں نے منظور کرلیا۔اس موقع پر مولانا محمد حنیف افسر عزیزی نے بھی جانوروں کی پکڑ دھکڑ کے نام پر پولیس کی ہراسانیوں کو تشویشناک قرار دیا اور کہاکہ قربانی کے اہتمام میں برادران وطن کے جذبات مجروح نہ ہونے پائیں ، اس کیلئے تمام علمائے کرام نے اپنے خطبات میں عامۃ المسلمین سے گذارش کی ہے کہ گائے کی قربانی سے گریز کریں۔ اس پر عمل کرتے ہوئے گائے کی خریداری سے بھی گریز کیاجارہاہے، اس کے باوجود بھی جانورں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ برابر جاری ہے، جو کہ تشویشناک عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج وزیر حج جناب روشن بیگ کی قیادت میں علمائے کرام اور عمائدین نے وزیراعلیٰ سدرامیا کو اس صورتحال سے آگاہ کروایا تو وزیر اعلیٰ نے اس ضمن میں پولیس حکام کو مثبت احکامات جاری کئے ہیں۔انہیں یقین ہے کہ وزیراعلیٰ کے اس حکم کے بعد پولیس ہراسانیوں کے سلسلے پر کافی حد تک روک لگے گی۔مولانا شبیر ندوی مہتمم جامعہ اصلاح البنات نے اس موقع پر بتایاکہ عید قرباں کے موقع پر تمام برادران اسلام کو یہ سخت تاکید کی جارہی ہے کہ پاکی صفائی کا خاص اہتمام کریں ، قربانی کے جانوروں کو بے تحاشہ اور بے قابو طریقے سے گھمانے سے گریز کریں۔ چونکہ مذہب اسلام میں طہارت آدھا ایمان ہے ، ایمان کے اس جزو کو نظر انداز کرکے قربانی کرنا بے معنی ہوگا۔اسی لئے مسلمان اپنے اپنے محلوں کی صفائی کا اہتمام کرتے ہوئے قربانی انجام دیں۔ وفد میں کرناٹکا محمدیرا کنڑا ویدیکے کے صدر سمیع اﷲ خان، انجمن خدام المسلمین کے نسیم سیٹھ کے علاوہ دیگر موخر اداروں کے نمائندے اور علمائے کرام شریک تھے۔