سرینگر، 3جنوری(ایس او نیوز/دآئی این ایس انڈیا)جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے وزیر اعلی محبوبہ مفتی سے وادی میں 6 ماہ تک جاری رہے تشدد کے دوران ہوئی شہریوں کی موت کی ذمہ داری لینے کو کہا۔اسمبلی اسپیکر کوندر گپتا نے اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی التواء تجویز کو منظور کر لیا، جس کے بعد نیشنل کانفرنس (این سی)کے لیڈر عمر عبداللہ نے کہا کہ وادی میں 2008سے 2010کے درمیان بھی تشدد جاری رہا تھا لیکن تب ہم نے اس کے لئے اپوزیشن کو مجرم نہیں ٹھہرایا تھا۔انہوں نے اسمبلی میں کہاکہ 2010سے 2016کے حالات کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کیلئے ا پوزیشن یا پاکستان کو مجرم نہیں ٹھہرایا تھا۔2010میں میں نے اپنے افسروں کو الزام نہیں دیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہم سے غلطیاں ہوئیں اور میں نے صورت حال کو قابو کرنے دوران غلطیاں ہونے کا اعتراف کیا تھا۔عمر نے محبوبہ پر نشانہ لگاتے ہوئے کہاکہ آپ نے ریاست میں دہشت گردی کے لئے جواہر لال نہرو، میرے والد، میرے دادا اور پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔عمر نے کہاکہ کیا کشمیر میں معمول کی حالت بحال کرنے میں اپنی ناکامی کے لیے آپ نے کبھی خود کو ذمہ دار ٹھہرایا؟۔عمر نے کہا کہ ریاستی حکومت گزشتہ سال 8جولائی کو برہان وانی کے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے جانے کے بعد سے صورت حال کو سنبھالنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کو اپنے انتظامیہ کی ناکامی اور قریب 100شہریوں کی موت کے لئے اپوزیشن کو ذمہ دار ٹھہرانے کی جگہ پر اس کی ذمہ داری خود قبول کرنی چاہئے۔