نئی دہلی:13/دسمبر(ایس او نیوز /آئی این ایس انڈیا)دہلی ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ عصمت دری کی وجہ سے جنم لینے والا بچہ اس کی ماں کو ملے کسی بھی طرح کے معاوضے سے الگ معاوضہ کا حقدار ہے۔عدالت نے یہ فیصلہ اس معاملے میں سنایا جس میں اپنی نابالغ سوتیلی بیٹی کو ریپ کرنے کے جرم میں مجرم کو قدرتی موت تک کی مدت کے لئے جیل بھیجا جا چکا ہے۔عدالت نے تاہم کہا کہ بچوں کے جنسی جرائم تحفظ قانون یا دہلی حکومت کی متاثرہ معاوضہ کی منصوبہ بندی میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔تاہم اس سلسلے میں قانون طے کر چکے ہائی کورٹ نے عصمت دری کی شکارکیلئے معاوضے کی رقم نچلی عدالت کی طرف سے مقرر 15لاکھ روپے سے کم کرکے ساڑھے سات لاکھ روپے کر دی۔عدالت نے کہا کہ بڑی رقم دہلی حکومت کی طرف سے مقرر 2011معاوضہ منصوبہ بندی کے خلاف ہے۔ہائی کورٹ نے عصمت دری کی شکار کی رازداری برقرار رکھنے کے رہنما خطوط کو نظر انداز کرنے کے معاملے میں نچلی عدالت کے حکم میں خامی پائی۔تاہم جسٹس گیتا متل اور جسٹس آر کے گوبا کی بنچ نے کہا کہ نابالغ یا بالغ خواتین کی عصمت دری سے جنم لینے والی اولاد ضرور مجرم کے ایکٹ کی شکار ہے اور وہ اس کی ماں کو ملے معاوضے کی رقم سے الگ معاوضہ کا حقدار ہے۔قانون میں یہ وقفہ کاری عدالت کے ذہن میں اس وقت آئی جب وہ نابالغ سوتیلی بیٹی کی عصمت دری کے مجرم اور عمر قید پانے والے شخص کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔عصمت دری کی شکارمتاثرہ نے 14سال کی عمر میں بچے کو جنم دیا تھا۔عدالت نے مجرم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا کہ مجرم موت تک سلاخوں کے پیچھے رہے گا۔عدالت نے کہاکہ ہمیں سزا کے معاملے میں کسی طرح کے رحم کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔