ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / شیواجی کا مجسمہ گرنے کے بعد مودی کی معافی پر راہل گاندھی نے کیا طنز، کہا؛ معافی وہی مانگتا ہے جس نے کچھ غلط کیا ہو

شیواجی کا مجسمہ گرنے کے بعد مودی کی معافی پر راہل گاندھی نے کیا طنز، کہا؛ معافی وہی مانگتا ہے جس نے کچھ غلط کیا ہو

Thu, 05 Sep 2024 18:15:11    S.O. News Service

سانگلی، 5/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مہاراشٹرا میں   شیواجی کا مجسمہ گرنے کے بعد مودی کی طرف سے  معافی مانگے جانے پر طنز کستے ہوئے کانگریس لیڈر  راہل گاندی  نے کہا کہ   معافی وہی مانگتا ہے جس نے کچھ غلط کیا ہو۔ انہوں نے کہا "آج ہم نے کدم جی کے مجسمے کا افتتاح کیا، میں سوچ رہا تھا کہ انہوں نے ساٹھ سال تک آپ کے ساتھ محبت سے کام کیا، ان تمام دنوں میں، انہوں نے آپ سے کبھی معافی نہیں مانگی کیونکہ معافی مانگنے کی  کوئی ضرورت ہی  نہیں تھی"۔راہول نے آگے کہا کہ  معافی صرف وہ مانگتا ہے جو غلط کام کرتا ہے۔ راہول گاندھی نے مزید کہا کہ   کچھ دن پہلے شیواجی مہاراج کا مجسمہ بنایا گیا تھا۔ میں نے اخبار میں پڑھا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ میں شیواجی مہاراج سے معافی مانگتا ہوں۔ اب میں سمجھنا چاہتا ہوں کہ  انہوں  نے معافی کیوں مانگی۔ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس کا ٹھیکہ آر ایس ایس کے کسی شخص کو دیا گیا تھا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ دوسری غلطی یہ ہو سکتی ہے کہ مجسمے کی تعمیر میں بدعنوانی اور چوری ہوئی ہے اور شاید وزیر اعظم اس کے لیے معافی مانگ رہے ہیں کیونکہ جس شخص کو انہوں نے ٹھیکہ دیا اس نے بدعنوانی کی اور مہاراشٹرا کے لوگوں سے چوری کی۔ تیسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ نے شیواجی کی یاد میں ایک مجسمہ بنایا اور اس بات پر توجہ نہیں دی کہ مجسمہ کھڑا رہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں کہ کدم جی کا جو مجسمہ بنایا گیا ہے وہ یہاں نظر آئے گا چاہے آپ ساٹھ ستر سال بعد یہاں آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کو شیواجی مہاراج سے معافی نہیں مانگنی چاہئے بلکہ مہاراشٹرا کے ہر فرد سے معافی مانگنی چاہئے اور انہیں یہ بھی بتانا چاہئے کہ وہ صرف دو لوگوں کی حکومت کیوں چلاتے ہیں۔ ہم جدھر دیکھیں، اڈانی اور امبانی جی کو سب سے بڑے ٹھیکے ملتے ہیں۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے  مہاراشٹر کے سانگلی کے کڑے گاؤں میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی کے ببر شیر کارکنوں نے تمام بی جے پی والوں کو خوفزدہ کر رکھا ہے، پتنگ راؤ کدم نے ترقی کا کام کیا ہے۔ کانگریس کے ساتھ وہ پورے دل سے کھڑے رہے۔ جب اندرا گاندھی الیکشن ہار گئیں تو انہوں نے رات 2 بجے میٹنگ بلائی تھی۔‘‘

بی جے پی اور آر ایس ایس کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ کہتے تھے کہ ہم ذات پات کی مردم شماری کے خلاف ہیں، ہم نے دباؤ ڈالا اور کچھ دن پہلے آر ایس ایس نے کہا کہ ہاں ذات پات کی مردم شماری ضروری ہے، اگر آپ آج کہہ رہے ہیں، ضروری ہے، پھر آپ پچھلے 6 ماہ  سے  کیا کہہ رہے تھے؟ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ بھی ہو جائے کانگریس اور ہمارا اتحاد ذات پات کی مردم شماری کرائے گا۔ کیونکہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اس ملک کی دولت سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے اور کون نہیں۔

راہل گاندھی نے کہا کہ لڑائی نظریات کی ہے۔ ایک طرف کانگریس پارٹی اور تمام بڑے آدمی ہیں۔ وہ منتخب لوگوں کو فوائد دینا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ دلت اور قبائلی پسماندہ رہیں۔ وہ نفرت پھیلاتے ہیں۔ زبان اور ذات کی لڑائی کراتے ہیں۔ منی پور کو دیکھیں، وہاں بی جے پی والوں نے آگ لگا دی ہے۔ وزیراعظم وہاں نہیں جا سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج یہ لڑائی کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے۔ اس سے پہلے یہ جنگ پھولے اور شیواجی نے لڑی تھی۔ یہ خیالات ہمارے آئین میں موجود ہیں۔


Share: