لکھنؤ، 6/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں کسانوں اور مزدوروں کی ایک بڑی مہاپنچایت منعقد ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں کسان ایکو گارڈن میں جمع ہوئے۔ اس مہاپنچایت کا مقصد کسانوں کے مطالبات کو حکومت کے سامنے پیش کرنا تھا۔ معروف کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اس موقع پر ہریانہ اسمبلی انتخابات کے بعد سامنے آنے والے ایگزٹ پول کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ ایگزٹ پول کے مطابق ہریانہ میں موجودہ حکومت نمٹ گئی ہے اور اسے شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کے مطابق ریاست میں کانگریس کی حکومت بنتی ہوئی نظر آ رہی ہے، جب کہ بی جے پی کی حالت خراب ہے اور وہ اکثریت سے دور دکھائی دے رہی ہے۔ تاہم، بی جے پی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایگزٹ پول کے نتائج غلط ثابت ہوں گے اور ریاست میں بی جے پی کی ہی حکومت بنے گی۔
ٹکیت نے مزید کہا کہ اس وقت کسانوں کی فصلوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور ان کی زمینوں پر خطرات منڈلا رہے ہیں۔ ان کے مطابق سرکل ریٹ میں اضافہ نہیں ہو رہا اور حکومت کی جانب سے جو ادائیگیاں کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، وہ زمینی حقیقت میں درست ثابت نہیں ہوتی ہیں۔ لکھنؤ میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ادائیگیاں مکمل ہو چکی ہیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہاپنچایت کے ذریعے کسان اپنی بات حکومت تک پہنچائیں گے اور کسانوں کے مسائل پر گفتگو ناگزیر ہے۔
انہوں نے ایم ایس پی کے مسئلے پر بھی حکومت کو چیلنج کیا اور مشورہ دیا کہ ریاستی حکومت کو اس موضوع پر حکومت ہند کو خط لکھنا چاہیے تاکہ کسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔ ٹکیت نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کریں گے تاکہ کسانوں کے مطالبات پر گفتگو کی جا سکے۔