نئی دہلی، 5/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے بدھ کو اتراکھنڈ کے وزیر جنگلات اور دیگر لوگوں کی رائے کو نظر انداز کرتے ہوئے انڈین فاریسٹ سروس کے افسر راہل کی بطور ڈائرکٹر راجا جی ٹائیگر ریزرو تقرری کیے جانے پر وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ کیونکہ راہل کو پہلے غیر قانونی طور پر پیڑ کاٹنے کے الزام میں جم کاربیٹ ٹائیگر ریزرو سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے تقریباً دو سال پہلے جم کاربیٹ ٹائیگر ریزرو اور راجاجی نیشنل پارک میں پیڑوں کی ناجائز کٹائی کا نوٹس لیا تھا۔ عدالت نے تب آئی ایف ایس افسر راہل کو کاربیٹ ٹائیگر ریزرو کے ڈائرکٹر کے عہدہ سے ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے سوال کیا "وزیراعلیٰ کو ان سے (افسر سے) خاص لگاؤ کیوں ہونا چاہیے؟ عدالت نے آگے کہا کہ صرف اس لئے کہ وہ وزیراعلیٰ ہیں، کیا وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ حکومتوں کے سربراہوں سے 'پرانے دنوں کے بادشاہ' ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی اور ہم 'جاگیردارانہ دور' میں نہیں ہیں۔
عدالت نے اس معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اوّل افسر کی طرف سے ایک خصوصی نوٹنگ کی گئی تھی کہ راہل کو راجاجی ٹائیگر ریزرو کے ڈائرکٹر کے طور پر تقرر نہیں کیا جانا چاہیے اور اسے ڈپٹی سکریٹری، چیف سکریٹری اور ریاست کے وزیر جنگلات نے بھی منظوری دی تھی۔ بنچ نے کہا "اس ملک میں عوامی یقین جیسا کوئی اصول موجود ہے۔ اکزیکٹیو کے سربراہوں کو پرانے دنوں کے بادشاہ کی طرح نہیں ہونا چاہیے کہ انہوں نے جو بھی کہا ہے وہی کریں گے۔
حالانکہ ریاستی حکومت نے جسٹس بی آر گوئی، جسٹس پی کے مشرا اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ کو یہ جانکاری دی کہ آئی ایف ایس افسر کو اس سینکچوری کا ڈائرکٹر تقرر کرنے کا حکم 3 ستمبر کو واپس لے لیا گیا ہے۔ عدالت کا یہ بنچ جم کاربیٹ ٹائیگر ریزرو کے سابق ڈائرکٹر آئی ایف ایس افسر راہل کو راجاجی ٹائیگر ریزرو کا ڈائرکٹر تقرر کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت کر رہا تھا۔