نئی دہلی،31دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)تقریبا 13لاکھ کی تعداد والی بری فوج اور تقریبا ڈیڑھ لاکھ اہلکاروں کی فضائیہ کو ہفتہ کو نئے سپہ سالار مل گئے۔بری فوج کی کمان جنرل وپن راوت کو مل گئی ہے۔سبکدوش ہونے والے فوجی سربراہ دلبیر سنگھ سہاگ نے راوت کو کمان سونپی۔اس سے پہلے سہاگ نے آخری بار فوج کی جانب سے دیا گیا گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سہاگ نے کہا کہ فوج نے اس سال سب سے زیادہ دہشت گردوں کو ڈھیر کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2012میں 67،2013میں 65اور اس سال 141دہشت گرد جموں و کشمیر میں مارے گئے ہیں اور فضائیہ کی کمان ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا کو سونپی گئی ہے۔سبکدوش ہونے والے فضائیہ سربراہ ایئر چیف مارشل اروپ راہا نے دھنووا کویہ کمان سونپی۔عام طور پر فوج میں ایسی روایت رہی ہے کہ فوج کے سربراہ بناتے وقت تجربہ کاری ہی پیمانہ ہوتا ہے لیکن بری فوج میں ایسا دوسری بار ہوا کہ جب تجربہ کاری کو نظر انداز کرکے جونیئر کو آرمی چیف بنایا گیا ہے۔بری فوج کے سربراہ بنے جنرل وپن راوت سے سینئر لیفٹیننٹ جنرل پروین بخشی اور لیفٹیننٹ جنرل پی ایم ہرج ہیں،دونوں نے ہی پہلے اپنی اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی لیکن اب دونوں راوت کے تحت کام کرنے کو تیار ہیں۔فی الحال لیفٹیننٹ جنرل بخشی مشرقی کمان کے سربراہ ہیں اور لیفٹیننٹ جنرل ہرج جنوبی کمان کے سربراہ ہیں۔فوج کی مشرقی کمان کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل پروین بخشی نے اپنے استعفی سے منسلک تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے۔بخشی نے نئے سال کے موقع پر فوج کی مشرقی کمان میں حکام اور جوانوں کو نیک خواہشات دی ہیں اور کہا کہ وہ فوج کی مشرقی کمان کا کام کاج پیشہ ورانہ طریقے سے سنبھالے رہیں گے۔اس سے پہلے یہ امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ ان سے جونیئر افسر جنرل وپن راوت کو فوجی سربراہ بنائے جانے کے فیصلے کے خلاف وہ استعفیٰ دے دیں گے۔اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل پروین بخشی نے نئے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کو مبارکباد بھی دی۔لیفٹیننٹ جنرل پروین بخشی نے ان کے ممکنہ استعفی کے بارے میں میڈیا اور سوشل میڈیا میں جاری قیاس آرائیوں پر لگام لگانے کی اپیل بھی کی۔انہوں نے کہا کہ تمام کی توجہ فوج اور ملک کی اچھائی پر ہونی چاہئے،تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ نئے فوجی سربراہ کی تقرری میں میرٹ اور قابلیت کو ذہن میں رکھا گیا۔