مدورائی، 25/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کے سیکولرزم کو یوروپی تصور قرار دینے والے بیان پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ڈی ایم کے، کانگریس اور دیگر جماعتوں نے گورنر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حساس موضوعات پر ایک اعلیٰ آئینی عہدہ رکھنے والے شخص کو اس طرح کے بیانات دینا مناسب نہیں۔ اپوزیشن نے گورنر کو مشورہ دیا کہ وہ آئین کا بغور مطالعہ کریں اور اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کا خیال رکھیں۔
قابل ذکر ہے کہ آر این روی نے پیر کے روز کنیاکماری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’سیکولرزم ایک یوروپی سوچ ہے، نہ کہ ہندوستانی۔ ہمیں ہندوستان میں ایسے نظریہ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی بنیاد یوروپ میں پڑی تھی کیونکہ وہاں چرچ اور راجہ کے درمیان جنگ دیکھنے کو ملتی تھی۔ ہندوستان کو سیکولرزم کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’اس ملک کے لوگوں کے ساتھ بہت سارے دھوکے کیے گئے ہیں اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ انھیں سیکولرزم کی غلط تشریح دی گئی ہے۔‘‘
گورنر آر این روی کے بیان پر تمل ناڈو کی برسراقتدار پارٹی ڈی ایم کے کے ترجمان ٹی کے ایس ایلنگووَن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’گورنر کو ہندوستانی آئین پڑھنا چاہیے... آرٹیکل 25 کہتا ہے کہ مذہب کی آزادی ہونی چاہیے، جسے شاید وہ نہیں جانتے۔ انھیں آئین کو پورا پڑھنا چاہیے۔ ہمارے آئین میں 22 زبانیں فہرست بند ہیں۔‘‘
تمل ناڈو گورنر کے متنازعہ بیان پر کانگریس رکن پارلیمنٹ منکم ٹیگور نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے کہ ’’بیرون ممالک میں سیکولرزم کا نظریہ الگ ہو سکتا ہے، ہندوستان میں ہم سبھی دیگر مذاہب کا احترام کرتے ہیں، ہم سبھی دوسری روایات کا احترام کرتے ہیں اور ہم سبھی دوسروں کی رسوم کا بھی احترام کرتے ہیں، اور یہی ہندوستان میں سیکولرزم کا نظریہ ہے... کیا گورنر ہمارے آئین کے بنیادی اصولوں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‘‘
سی پی ایم لیڈر ورندا کرات نے اس معاملے میں کہا کہ ’’گورنر نے غالباً آئین کے نام پر حلف لیا ہے۔ سیکولرزم ہمارے آئین کا مضبوط حصہ ہے اور مذہب کو سیاست سے الگ رکھنا بھی اس کے اندر موجود ہے۔ کل، وہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ہندوستانی آئین ہی ایک غیر ملکی نظریہ ہے۔ یہ آر ایس ایس کی سمجھ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ شرمناک ہے کہ ایسے شخص کو تمل ناڈو جیسی اہم ریاست کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم کا بھی بیان آر این روی کے تبصرہ پر سامنے آیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’اس طرح تو فیڈرلزم بھی ایک یوروپی سوچ تھی۔ ایک شخص، ایک ووٹ بھی ایک یوروپی سوچ تھی۔ کیا ہم یہ اعلان کر دیں کہ کچھ لوگوں کو ووٹ دینے کا حق نہیں ہوگا؟ جمہوریت بھی ایک یوروپی سوچ تھی جس کی جانکاری مہاراجاؤں اور راجاؤں کے ذریعہ حکمراں ہندوستان کو نہیں تھی۔ کیا ہم یہ اعلان کر دیں کہ اس ملک میں جمہوریت کو ختم کر دیا جائے گا؟‘‘
سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ نے بھی تمل ناڈو کے گورنر کو ان کے متنازعہ بیان کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے کہا تھا کہ اگر ہندو راشٹر حقیقت بن گیا تو ملک کو بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘