بینگلورو، 5 / اکتوبر (ایس او نیوز) بینگلورو کےآندھراہلّی علاقے سے 'مہدی فاونڈیشن انٹرنیشنل' سے تعلق رکھنے والی ایک اور پاکستانی فیمیلی کو پولس نے گرفتار کیا ہے جو یہاں ہندو ناموں کے ساتھ مقیم تھی ۔ایک انگریزی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جیگانی پولیس کی گرفت میں ان افراد کی شناخت سید طارق، اس کی بیوی انیلہ طارق اور ان کی 13 سالہ بیٹی کے طور پر کی گئی ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سال 2014 میں دیگر چار پاکستانیوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے اور یہاں پر قیام پزیر ہونے والے طارق کے پاس چوہان اور اس کی بیوی کے پاس دیپالی چوہان کے نام سے آدھار کارڈ موجود ہیں ۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ اس نے لاہور اور کراچی سے تعلق رکھنے والے چار پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا ہے، جو ہندو نام والے ہندوستانی پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات کے ساتھ بینگلورو میں مقیم تھے ۔ گرفتارشدہ پاکستانی شہریوں کی شناخت راشد علی صدیقی عرف شنکر شرما، عائشہ عرف آشا رانی، حنیف محمد عرف رام بابو شرما اور روبینہ عرف رانی شرما کے طور پر کی گئی تھی ۔ ان چاروں کی گرفتاری سے قبل دو افراد نقلی دستاویزات کے ساتھ پاسپورٹ حاصل کرنے کی کوشش میں چینئی میں گرفتار کیے گئے اور ان چاروں نے قبول کیا کہ وہ دو لوگ بھی ان کے رشتے دار ہیں ۔
اب پولیس نے بتایا ہے کہ پہلے گرفتار کیے گئے ان چار پاکستانیوں نے مزید تین اراکین والے ایک دوسری فیملی کی نشاندہی کی اور انہیں گرفتار کیا گیا ۔ یہ تینوں افراد نے ابتدا میں داونگیرے میں قیام کیا پھر وہاں سے 2015 میں کیرالہ کے کوچی میں رہائش اختیار کی اور اس کے بعد 2019 میں بینگلورو میں منتقل ہوگئے ۔
غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کے بعد یہاں قیام کرنے والے پاکستانی شہریوں کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ لوگ لندن میں قائم 'مہدی فاونڈیشن انٹرنیشنل' کے اراکین ہیں، جس کا سرغنہ ریاض گوہر شاہی ہے اور انہیں اپنے مسلک اور فرقے کی تبلیغ کے لئے بیرون ملک سے بڑی مقدار میں فنڈ موصول ہوتا ہے ۔ اسی پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے پولیس ان پاکستانیوں کے بینک اکاونٹس اور لین دین کی گہری جانچ کر رہی ہے ۔ پولیس کو شبہ ہے کہ مزید پاکستانی بینگلورو میں مقیم ہو سکتے ہیں ، لہٰذا ایسے افراد کو ڈھونڈ نکالنے کی مہم شروع کی گئی ہے ۔
پولیس کے بیان کے مطابق جب اس نے راشد علی اور اس کے خاندان والوں کو گرفتار کیا تھا تو ان کے کمرے کی دیوار پر "مہدی فاونڈیشن انٹرنینشل ۔ جشنِ یونس" لکھا ہوا ملا ۔ اس کے علاوہ ان کے قائد کا فوٹو بھی موجود تھا ۔
کیا ہے یہ 'مہدی فاونڈیشن انٹرنیشنل ؟' : غیر قانونی طور پر ہندوستان میں قیام کرنے کے الزام میں گرفتار شدہ پاکستانیوں کا تعلق جس مہدی فاونڈیشن سے ہونے کا پولیس نے انکشاف کیا ہے اور ان کی سرگرمیاں ریاست کرناٹک میں جاری رہنے کی جو بات کہی ہے وہ چونکانے والی ہے ۔ کیونکہ یہ لوگ مسلمانوں کے اندر بدعقیدگی اور گمراہ کن فلسفے کی تبلیغ میں ملوث ہوتے ہیں ۔
یہ 'مہدی فاونڈیشن انٹرنیشنل ' پاکستانی روحانی لیڈر ریاض احمد گوہر شاہی کی طرف سے 1980 میں 'راشد احمد گوہر شاہی انٹرنیشنل' (RAGS) کے نام سے قائم کیا گیا ادارہ ہے ۔ سال 2002 میں اس کے شریک بانی یونس گوہر شاہی نے اس تنظیم کا نام تبدیل کرکے میسیاح / مہدی فاونڈیشن انٹرنیشنل (ایم ایف آئی) کا نام دیا ۔ اس ادارے کا دعویٰ ہے کہ راشد احمد گوہر مسیح / مہدیِ موعود ہے جس کا انتظار مسلمان، عیسائی اور کلکی اوتار کے روپ میں ہندو کرتے ہیں ۔ ان کا عام فلسفہ 'نفرت ختم کرنا اور امن و محبت کا پیغام عام کرنا' ہے ۔
اس مسلک کو ماننے والوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے روحانی لیڈر گوہر کا عکس اللہ کی طرف سے چاند، سورج، حجر اسود وغیرہ میں موجود ہے اور اس عکس نے ہزاروں لوگوں سے مختلف زبانوں میں کلام کیا ہے ۔ یہ لوگ اپنے آپ کو "گوہری" کا خطاب دیتے ہیں اور ان کی تعداد بین الاقوامی سطح پر ہزاروں میں ہے ۔ اس کے علاوہ ایم ایف آئی نے ایک دوسرا ادارہ 'کلکی اوتار فاونڈیشن' بھی قائم کر رکھا ہے ۔
گوہر شاہی اور اس کے ماننے والوں کی بدعقیدگی کا عالم یہ ہے کہ وہ اپنے روحانی پیشوا کے اس دعوے پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ اس کی ملاقات 1997 کے دوران نیو میکسیکو میں عیسیٰ علیہ السلام سے ہوئی تھی ۔ عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اس کی گفتگو کے بارے میں پوچھنے پر وہ کہتا ہے کہ یہ ایک راز ہے جسے وقت آنے پر ظاہر کیا جائے گا ۔