بھٹکل، 25 / اگست (ایس او نیوز) کنڑا میڈیا میں نشر ہوئی ایک خبر کے مطابق بھٹکل ٹاون پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نے ہیلمیٹ نہ پہنے والے بائک رائڈرس پر جرمانہ لگانے کی جو مہم چلائی ہے اس کی رقم سرکاری کھاتے میں جانے کے بجائے ایک مقامی جیویلر کے کھاتے میں جا رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ دو تین صحافیوں نے اس معاملے کی خفیہ تحقیق کا منصوبہ بنایا اور ہیلمیٹ کے بغیر موٹر سائیکل پر سوار ہو کر عام آدمی کی طرح ٹاون پولیس اسٹیشن کے سامنے والی سڑک سے گزرنے لگے تو مبینہ طور پر دو پولیس کانسٹیبلوں نے انہیں روکا اور ان میں سے ایک صحافی کو ٹاون پولیس اسٹیشن کے احاطے میں کھڑے ہوئے پی ایس آئی ایلپّا کے پاس جانے کو کہا۔ جب وہ صحافی پی ایس آئی کے پاس پہنچا تو پی ایس آئی ایلپّا نے اسے 500 روپے جرمانہ ادا کرنے کے لئے کہا۔ تب صحافی نے نقد رقم ادا کرنے کے بجائے آن لائن اسکین کے ذریعے ادائیگی کی بات کہی۔ مگر اسکیاننگ کے لئے کیو آر کوڈ دینے کے بجائے صحافی کو موبائل فون نمبر پر جرمانے کی رقم ٹرانسفر کرنے کو کہا گیا۔
اس معاملے میں مبینہ طور پر مذکورہ صحافیوں کو اس وقت بڑی حیرانی ہوئی جب انہیں پتہ چلا کہ جس نمبر پر جرمانے کی رقم ٹرانسفر کی گئی ہے وہ کوئی سرکاری کھاتہ نہیں ہے بلکہ ایک مقامی طور پر غیر معروف جِیویلری شاپ کے مالک کا نمبر ہے۔ دوسری تعجب خیز بات یہ بھی ہے کہ اس جرمانے کی جو رسید پی ایس آئی کی طرف سے دی گئی ہے اس میں نقد رقم لکھا گیا ہے۔
مذکورہ صحافیوں کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اس معاملے میں پی ایس آئی ایلپّا سے وضاحت چاہی تو انہوں نے گول مول جواب دیتے ہوئے سمجھانے کی کوشش کی اور کہنے لگے کہ اگر آپ لوگوں نے صحافی ہونے کی بات پہلے بتا دی ہوتی تو کوئی جرمانہ لگائے بغیر آپ کو یونہی چھوڑ دیا جاتا۔
اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ آخر اس پورے معاملے کی حقیقت کیا ہے؟ ڈیجیٹل ادائیگی کے لئے سرکاری کھاتے کا کیو آر کوڈ کیوں نہیں استعمال کیا جاتا ؟ پی ایس آئی ایلپّا کی طرف سے جرمانے کی رقم جیویلری شاپ کے مالک کے ایک نجی شخص کے کھاتے میں ٹرانسفر کرنے کی ہدایت کیوں دی جا رہی ہے؟ آخر اس جیویلری شاپ کے مالک اور بھٹکل ٹاون پی ایس آئی ایلپّا کے بیچ کیا گٹھ جوڑ ہے ؟ اس کے علاوہ ایک اہم ترین سوال یہ بھی ہے کہ اگر ڈیجیٹل پے مینٹ ہوا ہے تو رسید پر نقد ادائیگی لکھنے کا مطلب کیا ہے؟ اور جرمانہ وصولی کی جو رسیدیں دی جا رہی ہیں کیا واقعی اصلی رسیدیں ہیں یا اس کے پیچھے بھی کوئی راز چھپا ہے؟
اس راز پر سے پردہ اسی وقت اٹھ سکتا ہے جب پولیس کے اعلیٰ افسران اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں گے اور گہری تفتیش کے ساتھ معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے اقدامات کریں گے۔ لیکن لاکھ ٹکے کا سوال یہ ہے کہ کیا اعلیٰ افسران ایسا کریں گے؟! ۔۔۔۔ جواب کے لئے انتظار کرنا پڑے گا !