بھوپال، 4؍نومبر (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )بھوپال مرکزی جیل سے جہاں سے گزشتہ ہفتے کالعدم سیمی کے 8 رکن فرارہوگئے تھے اور کچھ گھنٹے بعد ایک مبینہ انکاؤنٹر میں مار گرائے گئے تھے، تقریباََ 80گارڈ نداردپائے گئے ۔دراصل، یہ گارڈ جیل کے بجائے پر دوسری جگہوں پر تعینات کئے گئے ہیں ۔وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، وزیر جیل کسم میہدالے، سابق وزیر جیل ، جیل حکام کے گھر اور دفتر، اور یہاں تک کہ جیلکے ہیڈ کوارٹر میں بھی۔سخت سیکورٹی انتظامات والی ریاست کی سب سے محفوظ سمجھی جانے والی جیل میں موجودتقریباََََ3300قیدیوں کے لیے یہاں صرف 139گارڈز ہیں۔این ڈی ٹی وی کے مطابق وزیر جیل کسم میہدالے نے کہاہے کہ مجھے لگتا ہے کہ آپ بات کو بڑھا چڑھا کر کہہ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میرے پاس ایک ڈرائیورہے اوردولوگ میرے دفتر میں ہیں،مجھے باقی لوگوں کا نہیں پتہ، لیکن وہ نہیں ہو سکتا، جو آپ کہہ رہے ہیں، لیکن میں پھر بھی تحقیقات کروں گی۔مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے باہر بنی جیل میں گارڈ کے 250عہدے ہیں، جن میں سے 31خالی ہیں۔ان گارڈوں میں سے 70ٹرینی ہیں، نٹگ کلینر، چادروں ، اور برتنوں کی مدد سے 8 قیدیوں کے فرار ہو جانے کو دیکھتے ہوئے یہ اعداوشمار کافی تشویشناک ہیں۔دیوالی کی رات کو 8 قیدیوں نے ٹنگ کلینر سے بنی چابیوں کی مدد لی، اسٹیل کی پلیٹوں سے ایک گارڈ کامبینہ طورپر گلا ریت دیا، اور چادروں کو جوڑ کر 30-30فٹ اونچی دو دیواریں کودکرفرارہوگئے۔یہ حقائق حران کن ہیں کہ ان حرکتوں پر کسی کی نظر کیوں نہیں پڑی۔اس کے بعد وہ قیدی جیل سے تقریباََ10کلومیٹر دور ایک گاؤں کی طرف پیدل ہی چل پڑے ، اور بعد میں پولیس نے ایک انکاونٹر میں سب کو مار گرانے کادعویٰ کیا ۔اس کے بعد سامنے آئے انکاؤنٹر کے ویڈیو کی وجہ سے کارروائی پر بہت سے سوالیہ نشان لگے، جنہیں دیکھتے ہوئے مدھیہ پردیش حکومت نے ایک سابق جج کے ذریعہ جیل کو توڑنے اور مبینہ انکاؤنٹر کی جانچ کروانے کی ہدایت دی ہے۔