نئی دہلی، 7/اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کے بعد پیدا ہونے والےحالات پر حکومت ہند گہری نظر رکھ رہی ہے۔ حکومت نے اس تعلق سے’ایکشن پلان‘ بھی تیار کیا ہے جس کے بارے میں منگل کو منعقدہ کل جماعتی میٹنگ میں حکومتی اراکین اور تمام اپوزیشن پارٹیوں کو باخبر کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں اس وقت تقریباً 13ہزار ہندوستانی موجود ہیں حالانکہ حالات اتنے خراب نہیں ہیں کہ ہندوستانی شہریوں کو وہاں سے نکالنا پڑے لیکن جب بھی ضرور محسوس ہو گی اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے میں ہندوستان پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس میٹنگ میں وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی، دیگر مرکزی وزراء اور اپوزیشن لیڈران شریک ہوئے۔ مرکزی حکومت نے اپوزیشن لیڈران کو مطلع کیا کہ بنگلہ دیش کے موجودہ حالات پر سخت نگرانی رکھی جا رہی ہے۔ خاص طور پر جو بھی حالات سامنے آئیں گے، اس کے بارے میں اپوزیشن کو بھی مطلع کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش سے تقریباً 8 ہزار ہندوستانی طلبہ کی وطن واپسی کی بھی اطلاع میٹنگ میں دی گئی اور کہا کہ باقی لوگوں کو نکالنے کی ابھی ضرورت نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے یہ بھی بتایا کہ ابھی شیخ حسینہ کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ وہ اس وقت شدید صدمہ اور سکتےمیں ہیں ۔ انہیں یقین نہیں آرہا ہے کہ ان کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا گیا ہے۔ اسی لئے مودی حکومت انہیں سنبھلنے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے وقت دینا چاہتی ہے۔
حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات سے اپوزیشن لیڈران بڑی حد تک مطمئن نظر آئے اور انہوں نے اس معاملے میں حکومت سے ہر طرح کا تعاون کرنے بات بھی کہی ۔ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں اپوزیشن سے ملنے والی حمایت کی تعریف کی اور کہا کہ ہندوستان اپنے مفاد اور خطے کے مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھتا ہے اور اس معاملے میں بھی یہی کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اس میٹنگ کے دوران راہل گاندھی نے یہ سوال کیا تھا کہ کیا بنگلہ دیش موجودہ صورتحال کیلئے ذمہ دار غیر ملکی ہاتھ ہے؟ اور بنگلہ دیش کی نئی حکومت کو لے کر ہندوستان کا ایکشن پلان کیا ہے؟ کچھ دیگر لیڈران نے بھی کچھ سوالات پوچھے۔