نئی دہلی، 4/ اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ کے ذریعہ حال ہی میں اپنے پرانے فیصلے کو بدلتے ہوئے ایس سی/ایس ٹی ریزرویشن میں کوٹہ کے اندر کوٹہ منظوری دیے جانے کے بعد سے پورے ملک میں سیاسی گرمی پیدا ہوگئی ہے اور یہ معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کی کئی سیاسی پارٹیوں نے حمایت کی ہے۔ لیکن دوسری طرف کئی اہم پارٹیاں اس فیصلے سے بالکل اتفاق نہیں رکھتیں اور اس کے خلاف پورے طور پر مورچہ کھولتے ہوئے اسے فوراً بدلنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
آر جے ڈی رہنماء تیجسوی یادو بھی اب اس معاملے میں میدان میں کود پڑے ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں اس متعلق اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ریزرویشن کوئی انسداد غریبی منصوبہ نہیں ہے۔ ایس سی/ایس ٹی کے ریزویشن کی بنیاد جب اقتصادی ہے ہی نہیں تو اس میں کریمی لیئر کا پروویژن کیوں لایا جا رہا ہے؟ یہ فیصلہ ہندوستانی آئین کے بنیادی اصول اور 1932 کے پونا پیکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ تیجسوی نے کہا کہ ریزرویشن کی بنیاد اقتصادی نہیں ہے بلکہ پرانے زمانے سے سماج میں پھیلے سماجی بھید بھاؤ، چھوا چھوت اور سماجی پسماندگی ہے۔
آر جے ڈی رہنما نے اس سلسلے میں کچھ واقعات کا بھی تذکرہ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ آج بھی جب سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی اور اکھلییش یادو مندر جاتے ہیں تو مبینہ طور پر خود کو پیدائشی سب سے بہتر بتانے والے لوگ اس مندر کو گنگا جل سے دھوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر لوگ کروڑوں دلتوں، آدیباسیوں کے مستقبل کا فیصلہ اپنے طور پر کرکے انہیں تاریکی میں ڈھکیلنا چاہتے ہیں جسے ہم کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
تیجسوی یادو نے مزید کہا کہ ملک کے دلت، آدیباسی اور قانونی درجہ حاصل کرچکے شیڈولڈ کاسٹ/شیڈولڈ ٹرائب کمیشن اپنا بھلا بُرا سوچنے کے لیے اہل ہے۔ حکومت اپنا فیصلہ ان پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کرے۔ تیجسوی نے مرکزی حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ جلد سے جلد آرڈیننس لاکر کلاسیفکیشن سے جڑے تضادات کو دور کیا جائے ورنہ دلت-آدیباسی بھائی بہنوں کے ساتھ مل کر سڑک پر مزاحمت ہوگی۔