نئی دہلی، 3جنوری(ایس او نیو/آئی این ایس انڈیا)اترپردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی (ایس پی)کا انتخابی نشان ”سائیکل“آج باضابطہ طور پر تنازع میں گھر گیا۔وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کے خیمے نے الیکشن کمیشن کو آج بتایا کہ اب حقیقی طور پرپارٹی کی صدارت اس کے بانی ملائم سنگھ یادو نہیں بلکہ اکھلیش کر رہے ہیں۔اس سے پہلے کل ملائم خود الیکشن کمیشن کے ہیڈکوارٹر پہنچے اور کمیشن کو بتایا کہ وہ اب بھی پارٹی کے صدرہیں اور مخالف صفوں کی جانب سے ان کے بیٹے اکھلیش کے قومی صدر کے عہدے پر تاجپوشی ایس پی کے آئین کے مطابق غیر آئینی ہے۔اکھلیش کے وفادار سمجھے جانے والے رہنماؤں رام گوپال یادو، نریش اگروال اور کرمی نندانے آج صبح کمیشن کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی اور ایس پی اور اس کے انتخابی نشان پر دعویداری کا اظہار کیا۔الیکشن کمیشن کے سامنے اکھلیش کی نمائندگی کرنے والے تینوں لیڈران کو ملائم نے سماج وادی پارٹی سے باہر کر دیا ہے۔کمیشن کے ساتھ ملاقات کے بعد رام گوپال نے صحافیوں کو بتایا کہ اصل سماج وادی پارٹی ہم ہیں کیونکہ 90فیصد لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔رام گوپال ملائم کے چچا زاد بھائی ہیں اور اس پورے تنازع میں وہ اکھلیش کے ساتھ ہیں۔ان سے پوچھا گیا تھا کہ انہوں نے پارٹی اور انتخابی نشان کے بارے میں کمیشن کو کیا بتایا۔حریف خیموں کی جانب سے پارٹی اور اس کے انتخابی نشان پر دعویداری جتائے جانے کے ساتھ ہی گیند کمیشن کے پالے میں چلی گئی ہے۔اتر پردیش اسمبلی انتخابات کا اعلان کسی بھی وقت کیاجاسکتاہے۔ ایسے میں کمیشن کے پاس اس مسئلے پر فیصلہ کرنے کے لئے کافی کم وقت رہ گیا ہے۔عبوری اقدام کے طورپرکمیشن”سائیکل“ انتخابی نشان کے استعمال پر روک لگا سکتا ہے اور دونوں گروپوں سے کہہ سکتا ہے کہ وہ کسی نئے نشان پرالیکشن لڑیں۔کمیشن دونوں خیموں کو الیکشن لڑنے کیلئے اس وقت تک کوئی نیا نام دے سکتا ہے جب تک ایس پی اور اس کے انتخابی نشان ”سائیکل“کی ملکیت پر آخری فیصلہ نہ ہو جائے۔