قاہرہ،18مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اردنی فرمارواں ا شاہ عبداللہ دوم اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے گذشتہ روز قاہرہ میں طویل ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کے لیے بات چیت کا عمل بحال کرنے پرغور کرنا تھا۔ شاہ عبداللہ دوم گذشتہ روز قاہرہ پہنچے جہاں صدر السیسی نے خود ان کا استقبال کیا۔ بعد ازاں دونوں رہ نماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں علاقائی اور عالمی مسائل پربھی بات چیت کی گئی۔ملاقات میں دونوں رہ نماؤں نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے بات چیت کا عمل بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مصر اور اردن سربراہ ملاقات سعودی عرب کے شہر ریاض میں آئندہ ہفتے ہونے والی عرب، اسلامی امریکی سربراہ کانفرنس سے پہلے اہمیت کی حامل قرار دی جا رہی ہے۔ آئندہ ہفتے ریاض میں ہونے والی عرب، مسلمان سربراہ کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی خطاب کریں گے۔گذشتہ روز قاہرہ میں ہونے والی بات چیت میں دونوں رہ نماؤں نے مصر اور اردن کے درمیان تزویراتی تعلقات کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔مصری ایوان صدر کے ترجمان علاء یوسف نے بتایا کہ صدر السیسی اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کے وزراء اعظم، وزراء اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ صدر السیسی نے شاہ عبداللہ دوم کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ مصر ان کا دوسر وطن ہے۔
شاہ عبداللہ دوم نے عرب اقوام کے مفادات کے لیے مصری قیادت کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اردن اور مصر خطے کی دو قابل ذکر طاقتیں ہیں اور ان کے درمیان علاقائی مسائل کے حل کے لیے باہمی مشاورت ناگزیر ہے۔ دونوں ملک عرب اقوام کو درپیش بحرانوں اور مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔دونوں رہ نماؤں نے تنازع فلسطین کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آزاد اور مکمل طور خود مختار فلسطینی مملکت کے قیام کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے فلسطینی قیادت اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی پر بھی زور دیا۔صدر السیسی اور شاہ عبداللہ دوم نے واضح الفاظ میں اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ چار جون 1967ء سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جائے تاکہ مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دے کر خود مختار فلسطینی مملکت کا قیام عمل میں لای جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ضروری ہے۔ مصر اور اردن سربراہ کانفرنس میں شام کا معاملہ بھی زیربحث آیا اور دونوں رہ نماؤں نے جنیوا اور آستانہ میں شام میں امن کے قیام کے لیے ہونے والے اجلاسوں کی حمایت کی۔ انہوں نے شام میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کو فوری امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔