نئی دہلی، 29/دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)حکومت نے 50 اور1000روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کیوں کیا؟ حکومت کی طرف سے نوٹ بندی کے اعلان کے 50دن بعد، ریزرو بینک آف انڈیا کا خیال ہے کہ اس سلسلے میں اچانک کئے گئے اعلان کی وجوہات کو عوامی نہیں کیا جا سکتا۔ریزرو بینک نے ان نوٹوں کو بھرنے میں لگنے والے وقت کے بارے میں معلومات دینے سے بھی انکار کر دیا۔آر بی آئی نے آر ٹی آئی میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ سوال کسی واقعہ کی مستقبل کی تاریخ پوچھنے کی نوعیت کا ہے جو آر ٹی آئی قانون کی دفعہ دو(ایف)کے مطابق اطلاع کے طور پر ذکر نہیں ہے۔ریزرو بینک نے حق اطلاعات قانون کی
دفعہ8-1اے کا حوالہ دیتے ہوئے ملک میں تقریبا 20لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی کی نوٹ بندی کا سبب بتانے سے بھی انکار کر دیا۔یہ دفعہ کہتی ہے کہ ایسی اطلاع جس کا خلاصہ ملک کی خود مختاری اور اتحاد، سیکورٹی، ریاست کے اسٹریٹجک، سائنسی یا اقتصادی مفادات، کسی دوسری قوم کے ساتھ تعلقات پر اثرات ڈالے یا جرم کے لئے اکسائے۔آر ٹی آئی درخواست میں طلب کی گئی معلومات دینے سے انکار کرتے ہوئے آر بی آئی نے اس بات کی وجہ نہیں بتائی کہ اس معاملے میں چھوٹ کس طرح لاگو ہوگی کیونکہ فیصلہ کیا جا چکا ہے اور ایسا کوئی راستہ نہیں ہے کہ معلومات کا انکشاف آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8۔1 اے میں دی گئی وجوہات میں کس طرح میل کھاتا۔سابق چیف انفارمیشن کمشنر شیلیش گاندھی نے کہا کہ مفاد عامہ ی عرضی وہاں لاگو ہوگی جہاں چھوٹ والی دفعہ درخواست گزار کی طرف سے طلب کردہ معلومات پر لاگو ہوتی ہو۔حال میں اس نے آٹھ نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے نوٹ بندی کے اعلان کے معاملے پر فیصلے کے لئے ہوئی میٹنگ کی تفصیلات دینے سے انکار کیا تھا۔