اقوام متحدہ ، 20/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)دنیا اس وقت سنگین اور غیر معمولی بحرانوں کی لپیٹ میں ہے، جن کی وجہ سے 30 کروڑ سے زائد افراد کو فوری انسانی امداد درکار ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 2025 کی ہیلتھ ایمرجنسی اپیل کے تحت 1.5 ارب ڈالر کی مالی معاونت کی درخواست کی ہے تاکہ عالمی سطح پر اہم صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ یہ اپیل 16 جنوری کو ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریسوس کی جانب سے جاری کی گئی، جس میں 42 جاری صحت کے بحرانوں پر توجہ دی گئی، جن میں سے 17 کو فوری اور ہنگامی کارروائی کی ضرورت ہے۔ ٹیڈروس کے مطابق، دنیا کو تنازعات، وبائی امراض، موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر ہنگامی حالات کا مسلسل سامنا ہے، اور ان بحرانوں کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے بقول، یہ اپیل صرف مالی معاونت کے لیے نہیں بلکہ زندگیاں بچانے، صحت کے بنیادی حق کا تحفظ کرنے اور دنیا کے سب سے کمزور لوگوں کو امید فراہم کرنے کے لیے ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی یہ اپیل اس وقت سامنے آئی ہے جب صحت کے انفراسٹرکچر پر بے تحاشہ حملے ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ صرف 2024 میں، 15 ممالک میں صحت کی سہولتوں پر 1515 حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کی موت ہوئی اور اہم خدمات کو شدید نقصان پہنچا۔ عالمی ادارہ صحت کی خدمات دنیا کے کچھ سب سے زیادہ نازک مقامات تک پھیل چکی ہیں، جن میں جمہوریہ کانگو، مقبوضہ فلسطینی علاقے، سوڈان اور یوکرین شامل ہیں۔ ان علاقوں میں ادارہ ایمرجنسی میڈیکل کیئر فراہم کرتا ہے، جن میں بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسی نیشن اور ٹرامہ سے متاثرہ کمیونٹیوں کے لیے ذہنی صحت کی خدمات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ غذائی قلت اور ماں و بچے کی صحت کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
غزہ میں لوجسٹک اور سیکورٹی کے بڑے چیلنجز کے باوجود 2024 میں دس لاکھ سے زائد پولیو ویکسین لگائی گئیں، جس کے نتیجے میں بچوں میں ایک تباہ کن وبا کو روکا گیا۔ یوکرین میں، تباہ شدہ صحت کی سہولتوں کے متبادل کے طور پر عالمی ادارہ صحت نے ماڈیولر کلینک نصب کیے ہیں تاکہ بے گھر افراد کو ضروری دیکھ بھال فراہم کی جا سکے۔
فوری امداد کے علاوہ، عالمی ادارہ صحت کمیونٹیز کو خود کو محفوظ رکھنے، مساوات کو ترجیح دینے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ عالمی صحت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرنا ادارہ کا مقصد ہے تاکہ ہر ماحول میں صحت کی خدمات تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ لہٰذا امداد کی اپیل نہ صرف فوری بحرانوں کا حل ہے بلکہ عالمی صحت کے مستقبل کی حفاظت کے لیے بھی ضروری ہے۔
2024 میں، انسانی بحرانوں کے جوابی اقدامات کے لیے صحت کے شعبے کو درکار فنڈنگ کا صرف 40 فیصد مہیّا کیا گیا، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ ترجیحی بنیاد پر کس کو مدد پہنچائی جائے۔ فوری مالی امداد کے بغیر لاکھوں افراد خطرے میں رہیں گے اور دنیا کی سب سے زیادہ کمزور آبادیوں کو اس کمی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ عالمی ادارہ صحت پولیو اور تپ دق کے خاتمے سے لے کر ایچ آئی وی اور ایڈز کی روک تھام کے منصوبوں تک، دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی صحت بہتر بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی یہ اپیل مساوات، مزاحمت اور اس مشترکہ اصول میں سرمایہ کاری ہے جس کے تحت صحت کو ایک بنیادی انسانی حق تسلیم کیا گیا ہے۔ اکٹھی کی جانے والی رقم سے عالمی ادارہ صحت اپنی خدمات کو جاری رکھے گا، چاہے وہ تنازعات کے علاقوں میں اہم دیکھ بھال فراہم کرنا ہو یا موسمی آفات کے صحت پر اثرات سے نمٹنا۔ اس اپیل کے باوجود عالمی ادارہ صحت کو درکار فنڈنگ میں کمی کا امکان ہے کیونکہ ٹرمپ ادارے سے امریکہ کی رکنیت کو واپس لے سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ عالمی ادارہ صحت کے لیے یہ ایک غیرمعمولی صورتحال ہوگی اور آئندہ کچھ سالوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکہ کا فیصلہ عملاً اس ادارے کی 22 فیصد فنڈنگ کم کر دے گا۔ یہ شدید کمی دنیا بھر میں صحت کے پروگراموں کو محدود کر سکتی ہے، ادارے کو نجی فنڈنگ حاصل کرنے پر مجبور کر سکتی ہے اور دیگر ممالک کو ادارے پر اثرانداز ہونے کا موقع دے سکتی ہے۔ حالانکہ یہ توقع نہیں کی جاتی کہ دوسرے ممالک اس فنڈنگ کی کمی کو پورا کر پائیں گے۔
عالمی ادارہ صحت نے امریکہ کے رکنیت واپس لینے کے ممکنہ اقدام پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو امریکی فنڈنگ ختم ہونے کی صورت میں فنڈ اکٹھا کرنے کا دباؤ عالمی ادارہ صحت فاؤنڈیشن پر آئے گا کہ کسی طرح اس کمی کو پورا کیا جا سکے۔ عالمی ادارہ صحت فاؤنڈیشن ایک آزاد سوئس ادارہ ہے جو ’ڈبلیو ایچ او‘ کے ساتھ کورونا وبا کے دوران قائم کیا گیا تھا تاکہ ’غیر ریاستی اداکاروں‘، بشمول مالدار افراد اور کمپنیوں سے فنڈز اکٹھا کیے جا سکیں۔ فاؤنڈیشن کا اعلان مئی 2020 میں کیا گیا تھا، یہ وہی مہینہ تھا جب ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت سے امریکی فنڈنگ واپس لینے کی دھمکی دی تھی لیکن ٹرمپ کا یہ فیصلہ بے اثر ہو گیا جب بائیڈن نے 2020 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور اس فیصلے کو پلٹ دیا۔
امریکہ نے 2023 میں عالمی ادارہ صحت کو 1.2 ارب ڈالر فراہم کیے جو حکومت کے 6.1 کھرب ڈالر کے بجٹ کا ایک معمولی حصہ ہے۔ ٹرمپ کی عالمی ادارہ صحت سے فنڈنگ اور حمایت واپس لینے کی کوششوں کی پہلی رپورٹ گزشتہ دسمبر میں سامنے آئی تھی۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وبا کے دوران چین کے تئیں بہت زیادہ جھکاؤ دکھایا تھا لہٰذا انہوں نے مئی 2020 میں امریکہ کو ادارے سے نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر امریکہ عالمی ادارہ صحت سے نکل جاتا ہے تو چین کو اس پر اثرانداز ہونے کا موقع ملے گا، باوجود اس حقیقت کے کہ ٹرمپ چین کو امریکہ کے عالمی حریفوں میں شمار کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت سے انخلاء امریکہ کے قومی سلامتی کے مفادات کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، جیسے کہ وبا کی تیاری کے پروگراموں اور موسمی فلو وائرس کی نگرانی تک رسائی کا ختم ہونا۔
عالمی ادارہ صحت اقوام متحدہ کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس کی بنیاد امریکہ نے 1948 میں ایک مشترکہ قرارداد کے ذریعے رکھی تھی۔ امریکہ سب سے زیادہ فنڈ یا تقریباً 22 فیصد رقم فراہم کرتا ہے اور وہ واحد رکن ملک ہے جو عالمی ادارہ صحت سے رکنیت واپس لے سکتا ہے۔