
بھٹکل، 29 اپریل (ایس او نیوز)الجامعہ چمپئن ٹرافی میں وائمپائر شیرور نےبہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائنل میں الجامعہ کو شکست دی اور چمپئن شپ جیت لی۔
جامعہ آباد گراؤنڈ، بھٹکل میں 19 اپریل سے لے کر 26 اپریل 2025 تک جاری رہنے والا ٹی-10 ٹینس بال کرکٹ ٹورنامنٹ میں 36 ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔
19 اپریل کو منعقدہ افتتاحی تقریب میں مختلف پروگرامز پیش کیے گئے۔ حافظ اسماعیل اکبر نے تلاوتِ کلام پاک سے پروگرام کا آغاز کیا، محمد شادمان مختصر نے نعت پیش کی، اور شہوار ڈانگی نے الجامعہ ترانہ پیش کیا۔ شاعر انیس بھٹکلی کی چمپئن ٹرافی نظم کی خصوصی رونمائی بھی اسی موقع پر عمل میں آئی۔ مہمانِ خصوصی بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری مبشر حسین ہلارے نے خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کو کھیل کے ساتھ ساتھ تعلیم پر بھی زور دینے کی تلقین کی۔ حافظ جمال حسین کاوا نے اپنے خطاب میں اتحاد اور نظم و ضبط کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ٹورنامنٹ کا پہلا میچ بی کے ایف (B) بھٹکل اور کے ایم ٹراویلس بھٹکل کے درمیان کھیلا گیا، جس میں بی کے ایف (B) نے 35 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ مدثر کوسموس، ذیب شیخ اور عفان سید کی شاندار بلے بازی نے ٹیم کو فتح دلائی، جب کہ حمدان نے 4 وکٹیں حاصل کر کے اپنی ٹیم کی گیندبازی کو مضبوط کیا۔
پہلا سیمی فائنل الجامعہ اور الجامعہ (A) کے درمیان کھیلا گیا، جس میں مدثر مُلّا، ثاقب مڑیا، اور عبدالفغار نے بہترین کارکردگی دکھائی اور الجامعہ نے 36 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ مدثر مُلّا نے گیندبازی میں بھی کمال دکھاتے ہوئے 3 وکٹیں حاصل کیں۔
دوسرا سیمی فائنل وائمپائر شیرور اور بی کے ایف (A) بھٹکل کے درمیان ہوا، جس میں وائمپائر شیرور نے مخالف ٹیم کو 56 رنز سے شکست دی۔ مُذکر ہلدی پور اور غوث شیخ ہلدی پورنے بالترتیب 58 اور 75 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر ٹیم کو 157 رنز تک پہنچایا۔ جواب میں بی کے ایف (A) صرف 101 رنز ہی بنا سکی۔
26 اپریل کو کھیلے گئے فائنل میچ میں وائمپائر شیرور کے مُذکر ہلدی پور نے محض 37 گیندوں میں 100 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جب کہ غوث شیخ نے 10 گیندوں پر 50 رنز مکمل کر کے مخالف ٹیم کو دباؤ میں ڈال دیا۔ پوری اننگز کے دوران وائمپائر نے 192 رنز اسکور کیے، جو ٹینس بال کرکٹ میں ایک بہت بڑا اسکور مانا جاتا ہے۔ الجامعہ کی ٹیم جواب میں محض 82 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔ وائمپائر شیرور کے بولرز، خاص طور پر ابراہیم ونلی اور ثاقب کمٹہ نے 3،3 وکٹیں حاصل کر کے مخالف ٹیم کی کمر توڑ دی۔ مُزکر ہلدی پورکو فائنل میں شاندار سنچری پر مین آف دی فائنل قرار دیا گیا۔
اختتامی تقریب میں محمد ارقام ڈانگی نے تلاوت کی، عثمان غنی ہلارے نے نعت پیش کی، اور محمد میراں بنگالی نے الجامعہ ترانہ پیش کیا۔ جامع مسجد سیدنا ابراہیم کے امام حافظ اسماعیل ندوی نے اپنے خطاب میں کھیل میں اخلاقیات اور دیانتداری کی اہمیت پر زور دیا۔
انفرادی اعزازات میں فائق رحمان کو ابھرتا ہوا کھلاڑی، ساحل بدّو کو بہترین ڈسپلن کھلاڑی، اور عرفان کمپا کو سینئر کھلاڑی قرار دیا گیا، جبکہ عدنان پونگے کو بہترین وکٹ کیپر، اسماعیل فرقان کو بہترین فیلڈر، اور رائزنگ اسٹار منکی کے فرقان کو بہترین کیچ کا ایوارڈ دیا گیا۔اکرامہ موٹیا نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 226 رنز بنا کر بہترین بلے باز کا اعزاز حاصل کیا۔ مدثرملاّ نے عمدہ گیندبازی پر بہترین بالر کا اعزاز حاصل کیا اور غوث شیخ نے آل راؤنڈ کارکردگی کے بل بوتے پر مین آف دی سیریز کا خطاب اپنے نام کیا۔ انعامات کے تحت فاتح ٹیم وائمپائر شیرور کو ٹرافی کے ساتھ 37,777 روپے نقد انعام دیا گیا، جبکہ رنر اپ ٹیم الجامعہ کو ٹرافی کے ساتھ 21,111 روپے نقد انعام سے نوازا گیا، اور بہترین ڈسپلن ٹیم کا اعزاز رائزنگ اسٹار منکی کو حاصل ہوا۔



