واشنگٹن ، 15/فرور ی (ایس او نیوز /ایجنسی)امریکہ کی ایک فیڈرل کورٹ نے ایلون مسک کی کمپنی، ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈی او جی ای)، کے خلاف بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مسک کی کمپنی کے حکام کو امریکی ٹریزری ڈپارٹمنٹ کے معاملات میں مداخلت سے روک دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ٹریزری ڈپارٹمنٹ کے پاس لاکھوں امریکی شہریوں کی انتہائی حساس اور ذاتی معلومات محفوظ ہیں، جن تک رسائی کا قانونی حق مسک کی کمپنی کو حاصل نہیں ہے۔
گزشتہ مہینے ہی ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے مسک کا نام نہاد ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی سی اینشی (ڈی او جی ای) وفاقی ایجنسیوں تک پھیل گیا ہے اور ٹرمپ حکومت نے بےکار خرچ کو ختم کرنے کے لیے کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک کو سربراہ مقرر کیا ہے جس میں جمعہ کو ہزاروں نوکریوں میں کٹوتی شامل ہے۔
ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل کے ایک گروپ نے ایلون مسک، ڈونالڈ ٹرمپ اور 'ڈوگ' کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے عدالت کے احکام پر عمل کرنے کی بات کہی ہے۔ وہیں مسک-ٹرمپ کے معاونین نے فیصلہ سنانے والے جج پرمواخذے کی کارروائی کی بات کہی ہے۔ مین ہٹن میں ڈسٹرکٹ جج جینیٹ ورگاس نے مقدمہ میں فیصلہ سنایا جبکہ ایک دوسری عدالت نے اس کے برعکس فیصلہ سناتے ہوئے مسک کی کمپنی کو ریکارڈ تک پہنچنے کی اجازت دی تھی۔
ضلع جج جین نیٹ ورگاس نے ہفتہ کو عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے مسک کی کمپنی 'ڈی او جی ای' پر لگائی گئی عارضی روک کو بڑھا دیا۔ اس سے مسک کی ٹیم کھربوں ڈالر کی ادائیگی کے لیے ذمہ دار امریکہ کے ٹریزری سسٹم تک نہیں پہنچ پائے گی۔ جج نے ریکارڈ تک 'ڈوگ' کی پہنچ پر روک لگانے کے لیے 19 ڈیموکریٹک ریاستوں کے اٹارنی جنرل سے گزارش کی تھی۔
ان ہی میں سے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا گیا ہے۔ باقی عرضیوں پر فیصلہ ابھی سنایا جانا باقی ہے۔ ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل کے گروپ نے مسک، ٹرمپ اور 'ڈوگ' پر مقدمہ دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ ایلون مسک کی حکومت میں تقرری غیر آئینی تھی اور فیڈرل جج نے انہیں سرکاری ڈیٹا تک پہنچنے اور استعمال کرنے سے روکنے کی اپیل کی۔