واشنگٹن ، 25/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)امریکہ کی سپریم کورٹ نے 2008ء کے ممبئی دہشت گرد حملوں میں ملوث ملزم تہور رانا کی ہندوستان کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مئی 2023ء میں ایک امریکی ضلعی عدالت نے رانا کی حوالگی کا حکم دیا تھا، تاہم رانا نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے مختلف وفاقی عدالتوں میں قانونی جنگ لڑی اور ناکام رہا۔ آخرکار 13 نومبر کو رانا نے امریکی سپریم کورٹ میں نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف سرٹیوریری رٹ دائر کی تھی، جسے 21 جنوری کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔
دی ہندو نے بتایا کہ رانا کا مبینہ طور پر پاکستانی نژاد امریکی دہشت گرد ڈیوڈ کولمین ہیڈلی سے تعلق ہے جسے "داؤد گیلانی" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ہیڈلی ممبئی حملوں کی سازش رچنے والوں میں شامل تھا۔ رانا نے مبینہ طور پر حملوں کو انجام دینے میں ہیڈلی اور لشکر طیبہ کی مدد کی تھی۔ ہیڈلی کو اکتوبر ۲۰۰۹ء میں امریکی حکام نے گرفتار کیا تھا اور حملوں میں مبینہ کردار کے الزام میں اسے ۳۵ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے فوراً بعد رانا کو بھی اسی ماہ امریکہ میں گرفتار کر لیا گیا۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، ۲۰۱۱ء میں رانا کو ممبئی حملوں میں لشکر طیبہ کو مادی مدد فراہم کرنے پر شکاگو میں سزا سنائی گئی۔ تاہم، امریکہ میں ججوں نے رانا کو ممبئی حملوں میں مدد کرنے کے سنگین الزام سے بری کر دیا۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، ۲۰۱۱ء میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے رانا سمیت ۹ افراد کے خلاف ۲۰۰۸ء حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اسے انجام دینے کیلئے چارج شیٹ دائر کی تھی۔ ۲۰۱۴ء میں دہلی کی ایک عدالت نے رانا کی گرفتاری کیلئے نئے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے تھے۔ گزشتہ سال، ہندوستان نے امریکہ سے رانا کی حوالگی کی تیاری شروع کی جس میں دونوں ممالک کے حکام بشمول مرکزی تفتیشی ایجنسیوں اور قانونی محکموں کے افسران نے نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے میں ملاقات کی۔
رانا کے خلاف الزامات: رانا ایک پاکستانی نژاد کنیڈین تاجر ہے جو فی الحال لاس اینجلس کی ایک جیل میں قید ہے۔ وہ ۲۶ نومبر ۲۰۰۸ء کو ہوئے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں اپنے مبینہ کردار کیلئے ہندوستان کو مطلوب ہے جسے لشکر طیبہ کے ۱۰ دہشت گردوں نے پاکستان سے سمندری راستہ کے ذریعہ ممبئی پہنچ کر شہر بھر میں کئی مقامات پر حملہ کرکے انجام دیا تھا۔ ان حملوں میں ۲۶ غیر ملکی شہریوں سمیت ۱۶۶ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جوائنٹ کمشنر آف پولیس لکھمی گوتم نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ رانا نے نے ہیڈلی کو جعلی دستاویزات پر ہندوستانی سیاحتی ویزا حاصل کرنے میں مدد کی تھی اور مبینہ طور پر لشکر طیبہ کو حملوں کیلئے لاجسٹک مدد فراہم کی۔
ستمبر ۲۰۲۳ء میں رانا کے خلاف مہاراشٹر پولیس کی طرف سے دائر کی گئی ایک ضمنی چارج شیٹ میں اس کے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات کی اسکین شدہ کاپیاں شامل تھیں جو اس نے ممبئی کے پوئی میں ایک ہوٹل کو فراہم کئے تھے جہاں وہ ۱۱ نومبر سے ۲۱ نومبر ۲۰۰۸ء تک مقیم رہا۔ اس طرح ثابت ہوگیا کہ اس نے حملوں سے ۵ دن قبل ملک چھوڑ دیا تھا۔ اس چارج شیٹ میں ہیڈلی کی طرف سے رانا کو دہشت گردانہ حملوں سے متعلق بھیجے گئے ای میلز بھی شامل تھے۔