نئی دہلی،06/جنوری (آئی این ایس انڈیا)تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات اب تک بے نتیجہ رہے۔
اس پرسپریم کورٹ نے بدھ کے روز تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشارمہتا اور اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ تعطل جلد ہی ختم ہوجائے گا۔دراصل کچھ وکلاء نے نئے زرعی قوانین کی آئینی جواز کے بارے میں عوامی مفادات کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
یہ سنتے ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پیر کو کسان تحریک اور زرعی قوانین پر سماعت کریں گے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ایس اے بوبڈے نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ اس پر سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے کہا کہ ہم بات کر رہے ہیں۔ اسی دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دونوں فریق کسی نہ کسی مسئلے پر اتفاق کریں گے۔ اس پر سی جے آئی ایس اے بوبڈے نے کہا کہ ہم صورتحال سے واقف ہیں اور چاہتے ہیں کہ گفتگو مزید بڑھے۔ ہم صورتحال پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ زرعی قانون اور کسان تحریک کے معاملے میں سننے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ دونوں فریقوں کے مابین بات چیت جاری ہے۔ اس پر سی جے آئی ایس اے بوبڈے نے کہا کہ ہم پیر کو اس معاملے کو دیکھیں گے، اگر بات چیت مثبت رہی تو ہم سماعت ملتوی کردیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 41 دنوں سے کسان دہلی کی مختلف سرحدود پر مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے سمیت اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ اب تک کسانوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے آٹھ دور ہوچکے ہیں، لیکن وہ نتیجہ رہے۔ اب 8 جنوری کو نویں دور کی بات چیت کا انتظار ہے۔
حکومت اور کسان دونوں زرعی قوانین کے بارے میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے، اس وقت تک کسان اس تحریک کو جاری رکھیں گے۔