ممبئی ، 8/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)این سی پی کے مرحوم رہنما بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی نے بدھ کے روز آئی اے این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے والد کے قتل کی تحقیقات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ابھی تک اصل سازشی ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے اور صرف چھوٹے مجرموں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذیشان صدیقی نے کہا، "قتل کیس میں تقریباً 4590 صفحات کی چارج شیٹ جمع کرائی گئی ہے، مگر ہمیں یہ نہیں دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے بلڈرز کے کردار کو مسترد کیا ہے، جس سے ہم اتفاق نہیں کرتے۔ اگر انمول بشنوئی کو ملزم ٹھہرایا جا رہا ہے، تو کیا اس سے پوچھ گچھ کی گئی؟ کیا اس نے کہا ہے کہ کسی بلڈر نے اسے قتل کرنے کا کہا؟‘‘
انہوں نے مزید کہا، "پولیس نے کن بلڈرز سے پوچھ گچھ کی؟ میرے والد ہمیشہ غریبوں کی حمایت کرتے تھے، جس سے کچھ بلڈرز کو مشکلات کا سامنا تھا۔ پولیس کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ اس نے کتنے بلڈرز کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا، تو تحقیقات پر اعتماد ممکن نہیں۔"
ذیشان صدیقی نے کلیدی ملزم کی گرفتاری میں ناکامی پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "پولیس ملزم انمول بشنوئی کو گرفتار کیوں نہیں کر رہی؟ اگر الزامات ہیں تو اسے لایا کیوں نہیں جا رہا؟ یہ واقعہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور قانون نافذ کرنے والوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘‘
ذیشان نے کہا کہ چارج شیٹ کے مکمل مطالعے کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے، مگر ان کا الزام تھا کہ والد کے قتل کے بعد حقائق کو توڑ مروڑ کر بشنوئی کے خلاف کہانی تیار کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر ہمارے تحفظ کے مطالبات کو نظرانداز نہ کیا جاتا، تو یہ سانحہ روکا جا سکتا تھا۔"