حیدرآباد 20/اکتوبر(آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) صدر کانگریس راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ملک میں دو طرح کے نظریات کے درمیان لڑائی ہورہی ہے۔ ایک طرف وہ لوگ ہیں جواس ملک کو باٹنے کا کام کر رہے ہیں تو دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو ملک کو جوڑنے کاکام کر رہے ہیں ، ایک نظریہ نفرت پھیلانے کاہے اور دوسرا نظریہ محبت اور امن کا ہے۔
آج ملک کے عوام موجودہ صورتحال سے گھبرائے ہوئے ہیں او ران دنوں کو یاد کررہے ہیں جب پوراملک امن اور پیار سے کھڑاہوتا تھا۔راہل گاندھی تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات کے سلسلہ میں انتخابی مہم کے حصہ کے طورپرضلع عادل آباد کے بھینسہ ،ضلع کاماریڈی میں جلسوں سے خطاب کے بعد شہر حیدرآباد کے تاریخی چارمینار پہنچے۔اسی چارمینار سے راہل گاندھی کے والد سابق وزیراعظم راجیو گاندھی نے سدبھاونا ریلی کی شروعات کی تھی۔اس موقع پر راہل گاندھی نے متحدہ آندھراپردیش کے سابق وزیراعلیٰ وتمل ناڈوکے سابق گورنر روشیا کو سدبھاونا ایوارڈ دیا۔
چارمینار کے دامن میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا ہے کہ یہاں ملک کے دلتوں، قبائلیوں اور مسلمانوں کو ڈرایا جارہا ہے۔ملک کے کمزوروں کو دبانے اورڈرانے کاکام کیاجارہا ہے اور وزیراعظم ملک کو باٹنے کا کام کرر ہے ہیں اور ملک میں نفرت پھیلارہے ہیں۔ایک طرف جہاں وزیراعظم یہ کام کر رہے ہیں تو دوسری طرف ان کے حامی ہیں۔
انہوں نے مجلس پرالزام لگاتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر،بہار اور دیگر ریاستوں میں مجلس ، مودی کی مد د کرر ہی ہے کیونکہ ان کی سوچ ایک ہی ہے۔یہ لوگ ملک کو باٹنے ، توڑنے اورنفرت پھیلانے کی سوچ رکھتے ہیں۔البتہ انہوں نے کانگریس کے تعلق سے بتایا کہ کانگریس چاہتی ہے کہ ملک میں کوئی بھی خوفزدہ نہ ہو،یہ ملک تمام شہریوں کاہے۔دستور میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک تمام کا ہے چاہے اس کی ذات ، نسل ،فرقہ کچھ بھی کیوں نہ ہو، یہ ملک تمام لوگوں کا ہے اور تمام کوامن ومحبت سے زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ مودی کی حمایت ریاست کے وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ مجلس بھی کرتی ہے۔یہ تینوں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مودی نے پارلیمنٹ میں ساورکر کی تصویر لگائی ہے حالانکہ وہ حقیقت وہ ویر ہی نہیں تھے کیونکہ ایک ایسے وقت جب کانگریس کے اہم لیڈران گاندھی جی ، نہرو ، سردار پٹیل اور دوسرے لیڈران آزادی کی لڑائی میں جیل گئے تھے تو اس وقت اسی ساورکر نے انگریزوں کو ایک خط لکھاتھا کہ وہ انگریزوں سے معافی مانگتا ہے اور ان کے پیر پکڑنے کے لیے تیار ہے ، اس کو جیل سے رہا کردیاجائے۔
راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ مودی نے لال قلعہ سے ٹہر کر جھوٹ بولا اور ملک کی توہین کی اور کہا کہ 70سال سے ہاتھی سورہا تھا۔اس تقریب کے بعد راہل گاندھی نئی دہلی کے لیے روانہ ہوگئے۔