ماسکو،26 /دسمبر(آئی این ایس انڈیا)روس کے ایک تاریخ داں جنہوں نے اپنی ایک شاگرد اور ساتھی کو سینٹ پیٹر برگز میں گولی مار کر ہلاک کرنے اور پھر اس کی لاش کے ٹکڑے کرنے کے جرم کا اعتراف کیا تھا ان کو ساڑھے بارہ سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
اولیگا سوکولوف جن کی عمر 63 برس کی ہے اور جو نپیولین کی جنگی مہمات کے ماہر تصور کیے جاتے ہیں انھوں نے 24 سالہ انستاسیا یشچنکو کو قتل کرنے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔
اس سال نومبر میں وہ نشے میں دھت ایک دریا میں پائے گئے تھے جب کہ ان کے پشتی بیگ میں ایک لڑکی کا کٹا ہوا بازو ملا تھا۔
روس میں خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکنوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ قتل کی یہ واردات اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک میں خواتین پرگھریلو تشدد اور ان کی حراساں کیے جانے والے واقعات کو کس طرح نظر انداز کیا جاتا ہے۔
آن لائن پر ایک درخواست جس پر ساڑھے سات ہزار سے زیادہ لوگ دستخط کر چکے ہیں اس میں سینٹ پیٹرز سٹیٹ یونیورسٹی کی انتظامیہ پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ سوکولوف کے خلاف اس وادرات سے قبل ملنے والی تمام شکایت کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔
سوکولوف کو یونیورسٹی سے اب برطرف کر دیا گیا ہے اور فرانس میں ایک تدریسی عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔
عدالت میں اپنا اعترافی بیان درج کراتے ہوئے سوکولوف نے وہ ساری تفصیل بیان کی کہ کسی طرح انھوں نے پہلے یشچنکو کو تین گولیاں مار کے ہلاک کیا اور پھر ایک چھری اور آری سے ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ ان کے پشتی بیگ سے ایک سٹن پستول بھی برآمد ہوا۔
پولیس نے سوکولوف کے فلیٹ کے پاس سے گزرنے والے دریا میں سے مقتولہ کی لاش کے کچھ اور حصے برآمد کیے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ لاش کو ٹھکانے لگانے کے بعد سوکولوف نپولین کا حلیہ بنا کر سر عام اپنی زندگی بھی ختم کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
نیپولین سے تعلق
سوکولوف تین سال سے اپنی شاگر اور ساتھی یشچنکو کے ساتھ رہ رہے تھے۔ انھوں اس دوران کئی مرتبہ نپیولین کی زندگی پر ڈرامے کیے جس میں انھوں نے نپیولین کا کردار خود ادا کیا اور یشچنکو نے بھی ان میں حصہ لیا۔
سوکولوف نے درجنوں تحقیقاتی مکالے لکھے اور ان میں کچھ یشچنکو بھی شریک رہیں۔
یشچنکو جنوبی روس کے ایک دور افتادہ علاقے سے سینٹ پیٹر برگ آئی تھیں اور اپنی موت کے وقف وہ پوسٹ گریجویٹ کی طالب علم تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے طالب علموں کے حوالے سے بتایا کہ سوکولوف فرانسیسی زبان بولنے کے شوقیں تھے اور نپولین سے بہت متاثر تھے۔
ان طالب علموں نے مزید بتایا کہ سکولوف یشچنکو کو جوزفین کے نام سے پکارتے تھے جو نپولین کی ساتھی تھیں اور یشچنکو سے کہتے تھے کہ وہ انھیں سر کہہ کر مخاطب کریں۔
عدالت میں انھوں نے بتایا کہ ان دونوں کے درمیان جھگڑا بڑھ گیا اور یشچنکو نے ان پر چھری سے حملہ کر دیا تھا۔ اس کے جواب میں انھوں نے یشچنکو پر گولی چلا دی۔ یشچنکو کے والدین نے سوکولوف کے بیان کو رد کر دیا ہے۔