ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ: 17 سال بعد سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ: 17 سال بعد سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

Tue, 22 Apr 2025 12:11:58    S O News

ممبئی، 22/ اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)2008 مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت نے کل (20 اپریل) فریقین کی مکمل بحث سننے اور این آئی اے کی جانب سے تحریری دلائل داخل کیے جانے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ اس کے ساتھ ہی تقریباً 17 سال پر محیط طویل عدالتی کارروائی اپنے آخری مرحلے تک پہنچ گئی ہے۔ اس دوران مقدمے کی سماعت پانچ مختلف خصوصی ججوں کے زیر نگرانی انجام پائی، جو اس کیس کی پیچیدگی اور طوالت کی عکاس ہے۔

قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے خصوصی وکیل استغاثہ اویناس رسال نے تقریباً ڈیڑھ ہزار صفحات پر مشتمل تحریری بحث داخل کی اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت تمام ملزمین کو سخت سے سخت سزائیں دینے کی عدالت سے گزارش کی، یعنی کہ پھانسی کی سزا سے لے کر عمر قید کی سزا دیئے جانے کی عدالت سے گزارش کی گئی۔ اپنی تحریری بحث میں این آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ گواہان کے بیانات، دستاویزات، الیکٹرانک ثبوت اور دیگر قابل قبول ثبوت و شواہد کی روشنی میں استغاثہ عدالت میں ثابت کر پایا ہے کہ مقدمہ کا سامنا کر رہے ملزمین اور مفرور ملزمین بم دھماکوں کی سازش کا حصہ تھے، جنہوں نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کی سازش رچی تھی۔

یہ بم دھماکہ رمضان کے مقدس مہینہ میں نوراتری تہوار سے پہلے انجام دیا گیا تھا تاکہ لوگوں کو دہشت زدہ کیا جا سکے اور دو فرقوں کے درمیان کشیدگی پیدا کی جا سکے۔ بم دھماکہ کرنے کا مقصد ملک کی داخلی سلامتی کو نقصان پہنچانا بھی تھا۔ ملزمین مالیگاؤں میں بم دھماکہ کرکے مسلمانوں میں دہشت پیدا کرنا چاہتے تھے اور ملزمین ایک بڑی سازش کے ذریعہ ہندو راشٹر (آریہ ورت) قائم کرنا چاہتے تھے۔ملزمین نے ابھینو بھارت نامی تنظیم کے بینرتلے ان سب امور کو انجام دیا تھا۔این آئی اے نے عدالت سے ملزمین کو یو اے پی اے قانون کی دفعات 18 اور 19 تعزیرات ہند کی دفعات 302، 307، 324، 326، 427، 153A اور دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 3، 4، 5، 6 کے تحت سزائیں دیئے جانے کی گزارش کی ہے۔

یو اے پی اے قانون کی دفعہ 16 کے مطابق دہشت گردانہ کارروائی میں اگر کسی کی جان جاتی ہے تو الزام ثابت ہونے کی صورت میں ملزم کو پھانسی کی سزا اور جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ این آئی اے کی تحریری بحث میں مزید درج کیا گیا ہے کہ اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے والے گواہان کے بیانات کو ان کے بیانات کا اندراج کرنے والے پولیس افسران کے بیانات کے ساتھ دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ گواہان نے دباؤ کے نتیجے میں اپنے بیانات سے انحراف کیا تھالہذا ان بیانات کی بنیاد پر ملزمین کو فائدہ نہیں ملنا چاہئے، گواہان نے ایک طویل وقفے کے بعد اپنے بیانات سے انحراف کیا ہے، گواہان کا اتنے طویل وقفہ کے بعد اپنے بیانات سے انحراف کرنا ان کی گواہی کو مشکوک کرتا ہے جبکہ ان کے بیانات کا اندراج کرنے والے پولیس افسران کی گواہی کو تقویت دیتا ہے۔

قومی تفتیشی ایجنسی کی جانب سے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو سزا دینے کی عدالت سے درخواست کرنا این آئی اے کا یو ٹرن لینا معلوم ہوتا ہے کیونکہ این آئی اے نے ہی اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کیئے جانے کی گزارش کی تھی۔ این آئی اے کے اس رویہ کی تبدیلی کے پیچھے بم دھماکہ متاثرین کی سخت جدوجہد نظر آتی ہے جنہوں نے ایڈوکیٹ شریف شیخ اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم کے ذریعہ تحریری بحث داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ اے ٹی ایس کی تفتیش کی روشنی میں اور اے ٹی ایس کے گواہان کی عدالت میں گواہی کے مطابق سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اس مجرمانہ سازش میں نا صرف شامل تھی بلکہ اس کی موٹرسائیکل ایل ایم ایل فریڈم پر بم نصب کیا گیا تھا۔ این آئی اے گواہان کے ذریعہ عدالت میں دی گئی گواہی کے متضاد موقف اختیار نہیں کرسکتی ہے۔ بم دھماکہ متاثرین نے عدالت سے تمام گواہان کی گواہی کا عدالتی جائزہ لینے کی بھی گزارش کی تھی۔ این آئی اے نے اپنی تحریری بحث میں ایل ایم ایل موٹر سائیکل پر بم نصب کیئے جانے کا ذکر کیا ہے اور سادھوی کی سازشی میٹنگ میں موجودگی کا بھی ایشو اٹھایا ہے۔

این آئی اے کی جانب سے تحریری بحث عدالت میں داخل کرنے سے قبل گذشتہ دنوں دفاعی وکیل سنجیو پونیلکر نے خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کو زبانی بحث کرتے ہو ئے بتایا تھاکہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے جس طرح مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ مقدمہ میں 9 مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کیا تھا اسی طرح مہاراشٹر اے ٹی ایس نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ میں ہندو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ایڈوکیٹ سنجیو پونیلکر ملزم سدھاکر چترویدی کی جانب سے حتمی بحث کررہے تھے۔ دوران بحث ایڈوکیٹ پونیلکر نے عدالت کو مزید بتایا کہ قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے دونوں مقدمات کو اے ٹی ایس سے اپنے ہاتھوں میں لیا تھا لیکن انہوں نے مالیگاؤں 2008 مقدمہ میں صرف سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو کلین چٹ دی تھی اور اے ٹی ایس کی تفتیش پر شکوک کا اظہار کیا جبکہ مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ مقدمہ میں تمام ملزمین کو کلین چٹ دی گئی تھی اور اے ٹی ایس کی تفتیش کو سرے سے خارج کردیا تھا، دفاعی وکیل نے دبے لفظوں میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا تھاکہ بم دھماکہ متاثرین کی مداخلت کی وجہ سے آج ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ورنہ ملزمین این آئی اے کی چارج شیٹ کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں کی طرح ہی یہ ملزمین بھی مقدمہ سے ڈسچارج ہوجاتے اور انہیں ٹرائل کا سامنا کرنے کی پریشانی اور ہزیمت نہیں اٹھانی پڑتی۔ایڈوکیٹ پونیلکر نے مزید کہا کہ این آئی اے نے ہندو ملزمین کے ساتھ زیادتی کی کیونکہ بھگواء دہشت گردی کا جو شوشہ کانگریس نے چھوڑا تھا این آئی اے نے اسے مکمل طو رپر ترک نہیں کیا۔

بم دھماکہ متاثرین کی درخواست پر خصوصی این آئی اے عدالت کے جج کی منتقلی پر بامبے ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس نے 30 اگست 2025 تک خصوصی جج کی میعاد میں توسیع کردی ہے۔ امید ہے کہ خصوصی جج 30 اگست سے قبل فیصلہ صادر کردیں گے۔ عدالت نے تمام ملزمین کو 8 مئی کو عدالت میں حاضر رہنے کا حکم جاری کیاہے۔واضح رہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں کے بھکو چوک میں رونما ہونے والے بم دھماکہ میں 6 لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 101 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، اجے راہیکر، سمیر کلکرنی، سوامی دیانند پانڈے اور سدھاکر چترویدی مقدمہ کا سامنا کررہے ہیں۔ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے 323 سرکاری گواہان کو پیش کیا تھا جبکہ ملزمین نے اپنے دفاع میں 8 سرکای گواہان کو پیش کیاتھا۔ دوران گواہی 34 سرکاری گواہان (پبلک گواہان) اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔


Share: