نئی دہلی، 12/ مئی (ایس او نیوز /ایجنسی)ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پیر کے روز ملک کی تینوں افواج نے مشترکہ طور پر ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی، وائس ایڈمرل اے این پرمود اور ایئر مارشل اودھیش کمار بھارتی اور میجر جنرل ایس ایس شاردا نے میڈیا کو آپریشن "شکتیر" کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ افواج کے ان سینئر افسران نے بتایا کہ یہ کارروائی پاکستان کے زیر انتظام علاقوں میں دہشت گردی کے اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی، جس میں متعدد ٹھکانے تباہ کیے گئے۔ لیفٹیننٹ جنرل راجیوگھئی نے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود سرحد پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور افواج پوری مستعدی سے تیار ہیں۔
فوج کے حکام کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی گئی کارروائی کی تصاویر جاری کی گئیں۔ فوجی حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے ان مقامات کی درست نشاندہی کی اور ان کے شواہد حاصل کرنے کے عمل کو بھی یقینی بنایا۔ ہم نے سرحد کے اس پار 9 مقامات پر 100 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ہم نے قندھار ہائی جیکنگ اور پلوامہ حملے میں ملوث 3 بڑے دہشت گرد چہروں کو ہلاک کیا۔ 9 میں سے 6 اہداف ایئر کیمپ کو دیے گئے۔ ان میں بہاولپور اور مریدکے کے دہشت گرد کیمپ بھی شامل تھے۔ ڈائریکٹر جنرل آف ایئر آپریشنز ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ مریدکے میں دہشت گردوں کے کیمپ کو نشانہ بنانے کیلئے ہوا سے زمین پر مار کرنے والے 4 میزائلوں کا استعمال کیا گیا اور انہیں تباہ کر دیا گیا۔ آپریشن سیندور کا واضح مقصد دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا۔
ائیر مارشل بھارتی نےبتایا کہ مریدکے میں دہشت گردی کے کیمپ کے بعد بہاولپور کے تربیتی کیمپ میں کئی انفراسٹرکچرز کا انتخاب کیا گیا جہاں دہشت گردی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکتا تھا۔ ہم نے دہشت گردوں کے ان2 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور انہیں تباہ کر دیا۔ ہم نے دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستانی فوج اور کسی دوسرے انفراسٹرکچر کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
ایئر مارشل بھارتی نے کہا کہ ہم نے اسی رات لاہور اور گوجرانوالہ میں واقع ان کے ریڈار سسٹم کو نشانہ بنایا۔ ہم انہیں بتانا چاہتے تھے کہ ان کے فوجی اڈے ہماری پہنچ سے باہر نہیں ہیں۔ 9-8 مئی کو پاکستان نے ڈرون اور طیاروں سے ہماری سرحد پر حملہ کیا اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی ان کی زیادہ تر کوششیں ناکام ہوئیں۔ 9-8 مئی کی درمیانی شب سری نگر سے نالیہ تک ڈرون اور طیاروں سے حملہ ہوا۔
ایئر مارشل بھارتی نے کہا کہ انہوں نے جو اہداف منتخب کئے تھے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ حملہ آدھی رات تک جاری رہا۔ فوجی یا سویلین انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ وہ لڑائی چاہتے تھے اور ہم تیار تھے۔ ہم نے ان کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ لاہور اور گوجرانوالہ میں ان کے سرویلنس ریڈار مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد ان کے ڈرون حملے صبح تک جاری رہے جس کا ہم نے جواب دیا۔ ڈرون حملے لاہور کے قریب سے کئے گئے تھے۔
ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) جنرل راجیو گھئی نے کہا کہ 10-9 مئی کی رات انہوں نے ڈرون اور ہوائی جہاز کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ حملہ کیا۔ انہوں نے ہوائی اڈوں اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور ایئر فورس-آرمی ایئر ڈیفنس نے ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ جنرل گھئی نے مزید کہا ’’ مجھے پاکستانی ڈی جی ایم او نے 10 مئی کو بلایا تھا۔ ساڑھے 3 بجے پاکستان کے ڈی جی ایم او سے بات چیت ہوئی تھی جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 7 بجے کے بعد کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ اگلے مذاکرات 12 مئی کو ہوں گے۔ چند گھنٹے بعد ہی انہوں نے جنگ بندی توڑ دی۔ ڈرون حملہ کیا اور فائرنگ کی۔ ہم نے انہیں پیغام بھیجا کہ ہم نے اپنے اوپر ہونے والے حملے کا جواب دیا ہے۔ اگر آج رات بھی ایسا کیا گیا تو ہم جواب دیں گے۔ اس کے بعد ہمارے آرمی چیف نے بتایا کہ ہمیں جواب دینے کا پورا اختیار دیا گیا ہے۔ آپریشن سیندور میں ہمارے 5 فوجی شہید ہوئے، ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے مزید بتایا کہ آپریشن کے دوران تین بدنام زمانہ دہشت گرد یوسف اظہر، عبدالملک رؤف اور مدثر احمد شامل کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دہشت گرد ہندوستان کے خلاف کئی تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور ان کی تلاش ہندوستانی ایجنسیوں کو کئی سال سے تھی۔ ان دہشت گردوں کے بارے میں معلومات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ آئی سی 814 ہائی جیک اور پلوامہ حملے میں ملوث تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل گھئی نے کہا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ گولہ باری میں شہری علاقوں، گھروں، اسپتالوں اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آپریشن سیندور کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ تھا جس میں فوج کامیاب رہی۔
ایک سوال کے جواب میں جنرل گھئی نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں ہندوستان کی توجہ صرف سرحد پار سے ہونے والی دراندازی اور مقبوضہ علاقوں میں سرگرم دہشت گرد گروہوں پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت کشمیر کے وسیع تر سیاسی پہلو میں مداخلت نہیں کر رہے۔