بنگلورو، 15/اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی)کرناٹک میں ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق کمیشن کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق ریاست میں مسلمانوں کی آبادی 18.08 فیصد درج کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، کمیشن نے اپنی سفارش میں مسلمانوں کے لیے 8 فیصد ریزرویشن مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ ریاست میں تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں دیگر پسماندہ طبقات کے لیے مختص ریزرویشن کا موجودہ تناسب، جو اس وقت 32 فیصد ہے، اسے بڑھا کر 51 فیصد کر دیا جائے تاکہ سماجی انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جس پر 17 اپریل کو کابینہ میں تفصیلی تبادلہ خیال متوقع ہے، کئی تجاویز پیش کی ہیں۔ ریاست میں اوبی سی کی آبادی 70 فیصد ہونے کے تناظر میں رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ سرکاری فوائد اور مواقع کی منصفانہ تقسیم کیلئے آبادی کے تناسب سے ریزرویشن میں اضافہ ضروری ہے۔ سروے میں اوبی سی آبادی 69.60فیصد بتائی گئی ہے۔ کمیشن نے نشاندہی کی ہے کہ ریاست میں ابھی تک نصف آبادی کوریزرویشن حاصل نہیں ہے۔ اگر آبادی کی بنیاد پراوبی سی کو ریزرویشن نہیں دیا جاتا، تو سرکاری سہولتیں مساوی طور پر تقسیم نہیں ہوں گی۔
قابل ذکر ہے کہ ذات پر مبنی سماجی واقتصادی اور تعلیمی سروے رپورٹ کو گزشتہ سال فروری میں حکومت کو پیش کیا گیا تھا۔ 2 دن قبل کرناٹک کابینہ میں اس کوپیش کیا گیا۔ اس رپورٹ پر ریاستی کابینہ میں 17اپریل کو تفصیلی تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
دریں اثناءکرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے اتوار کو واضح کیا کہ ان کی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کےبارے میں کوئی جلد بازی کا فیصلہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس بارے میں سیاسی بیانات دے رہے ہیں لیکن وہ حقائق کو سمجھیں گے اور سب کے ساتھ انصاف کریں گے۔ شیوکمار نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے اس بارے میں بات کی۔ انہوں نے ابھی تک رپورٹ نہیں دیکھی۔ کابینہ میں اس پر بحث ہونی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا نےبھی کہا ہے کہ اس پر اسمبلی میں بھی بحث کی جائے گی۔