ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / کرناٹک اسمبلی میں وقف ترمیمی بل کے خلاف قرارداد منظور، بی جے پی کا واک آؤٹ، وزیر قانون نے بل کو عوامی امنگوں کے خلاف قرار دیا

کرناٹک اسمبلی میں وقف ترمیمی بل کے خلاف قرارداد منظور، بی جے پی کا واک آؤٹ، وزیر قانون نے بل کو عوامی امنگوں کے خلاف قرار دیا

Thu, 20 Mar 2025 10:23:16    S O News

بنگلورو، 20/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی )بدھ کے روز کرناٹک اسمبلی میں وقف (ترمیمی) بل کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی۔

 خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ریاستی وزیر قانون ایچ کے پاٹل نے یہ بل پیش کیا، جس پر بحث کے دوران اپوزیشن جماعت بی جے پی نے احتجاجاً واک آؤٹ کر دیا۔

قبل ازیں ، ایچ کے پاٹل نے ایک بیان میں کہا کہ ایوان نے وقف (ترمیمی) بل 2024 کو متفقہ طور پر مستردکر دیا کیونکہ یہ ریاست کے لوگوں کی امنگوں کے خلاف ہے اور مرکز سے اس قانون کو واپس لینے پر زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ ملک کے تمام طبقات کے لوگوں کی امنگوں اور مواقع کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔یہ ایوان متفقہ طور پر وقف ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کرتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا قانون ہے جو کرناٹک کے عوام کی امنگوں اور سیکولر اصولوں کے خلاف ہے۔

دوسری طرف، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے حکمران جماعت پر وقف ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ اگر یہ بل پارلیمنٹ سے منظور ہو جاتا ہے تو بھی واضح ملکیت والی وقف املاک کا ایک انچ (زمین) نہیں لیا جائے گا۔

حکمران بی جے پی نے یہ الزام ایسے وقت میں لگایا ہے جب آل انڈیا مسلم پرسنل لا، بورڈ کی قیادت میں کئی مسلم تنظیمیں وقف (ترمیمی) بل کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور کئی ممبران پارلیمنٹ بھی ان کی حمایت میں احتجاج میں شامل ہوئے ہیں۔

وہیں دوسری جانب بی جے پی کے ممبران اسمبلی نے بل کی مخالفت کی اور اسے خوشامدی کی بلندی قرار دیا۔ بی جے پی کے ایک ایم ایل اے نے کہا کہ ہم قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ حکومت پاکستان کے حق میں ہے اور یہ مسلمانوں کی خوشنودی کا دور عروج ہے۔

اسمبلی میں قائد حزب اختلاف آر اشوک نے حکمراں کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ ان کسانوں کے دکھوں سے آنکھیں چرا رہی ہے جن کے اراضی ریکارڈ کو وقف بورڈ کے حق میں تبدیل کیا گیا تھا۔

اس ضمن میں اسمبلی میں وزیر قانون نے جو قرارداد پیش کی اس میں کہا گیا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جو ترمیم وقف قانون میں لائی گئی ہے اس سے ایک طبقے کے بنیادی حقوق پر حملہ کیا گیا ہے۔ اگر وقف ترمیمی قانون لاگو ہو گیا تو اس سے ریاستی حکومت کے متعدد اختیارات پر حملہ ہو سکتا ہے۔ اس قانون کے ذریعے مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کے اختیارات کو صلب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس قرارداد میں کہا گیا ہے یہ ایوان مرکزی حکومت سے اتفاق رائے سے مانگ کرتا ہے کہ وہ وقف ترمیمی بل واپس لے۔ وقف ترمیمی بل کا جائزہ لینے کیلئے تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی پر یکطرفہ فیصلہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یہ کہا گیا کہ جے پی سی نے اپوزیشن اراکین کی رائے کو کچل کر قانون کے مسودے کو تیار کیا ہے۔ بی جے پی کے ممبروں نے جہاں اس قرار داد کی پرزور مخالفت کی وہیں حکمران پارٹی کے اراکین نے بل کی زبردست حمایت کی ۔

کانگریس رکن رضوان ارشد نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جو قانون لایا جا رہا ہے اس سے شہریوں کے بنیادی حقوق پر حملہ کہا جارہا ہے اور ایسے کسی قانون کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔


Share: