
لاہور، 6 / مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) ’ چیمپئنز ٹرافی 2025‘ کو آج دوسرا فائنلسٹ بھی مل گیا۔ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل میں رنز کی برسات ہوئی، لیکن آخر کار نیوزی لینڈ نے فتح حاصل کر کے ہندوستان کے ساتھ فائنل میں جگہ بنا لی۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 362 رنز کا بڑا اسکور کھڑا کیا۔ جواب میں، جنوبی افریقی ٹیم کچھ مواقع پر مضبوط دکھائی دی، لیکن کیوی کپتان مشیل سینٹنر نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 3 اہم وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کی جیت کو یقینی بنا دیا۔
لاہور میں کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل میچ میں نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو 50 رنوں سے شکست دے کر ایک بار پھر اس کا دل توڑ دیا۔ ناک آؤٹ مقابلوں میں جنوبی افریقہ کی شکست کوئی نئی بات نہیں ہے، اور آج بھی کچھ ایسا ہی دکھائی دیا۔ جنوبی افریقہ اپنے 3 بہترین تیز گیندبازوں کے ساتھ کھیلنے اتری تھی، لیکن یہ سبھی بے اثر ہی ثابت ہوئے۔ لنگی انگیڈی نے 3 وکٹ ضرور لیے، لیکن 10 اوورس میں 72 رن خرچ کر ڈالے۔ مارکو جانسن نے تو 10 اوورس میں 79 رن بھی لٹائے اور کوئی وکٹ بھی نہیں لیا۔ 2 وکٹ لینے والے کگیسو رباڈا نے بھی 10 اوورس میں 70 رن دے دیے۔ پوری اننگ میں نیوزی لینڈ کے بلے باز افریقی گیندبازوں پر حاوی دکھائی دیے۔
ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے والی کیوی ٹیم کا پہلا وکٹ 48 رنوں پر ضرور گر گیا تھا، لیکن اس کے بعد دوسرے وکٹ کے لیے رچن رویندر اور کین ولیمسن کے درمیان 164 رنوں کی بہت اہم شراکت داری ہوئی۔ رچن 101 گیندوں پر 108 رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ کین ولیمسن (94 گیندوں پر 102 رن) نے بھی آؤٹ ہونے سے پہلے شاندار سنچری لگائی۔ ان 2 کارکردگیوں کی بدولت نیوزی لینڈ کو ایک بہترین بنیاد مل گئی اور آنے والے بلے بازوں نے کھل کر رنوں کا انبار لگا دیا۔ ڈیرل مشیل نے 37 گیندوں پر 49 رن اور گلین فلپس نے محض 27 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 49 رنوں کی اننگ کھیلی۔ اس طرح کیوی ٹیم 50 اوورس میں 6 وکٹ کے نقصان پر 362 رن بنانے میں کامیاب ہو گئی۔
363 رنوں کے ہدف کا پیچھا کرنے اتری جنوبی افریقہ کی شروعات بھی بہت اچھی نہیں رہی۔ پہلا وکٹ ریان ریکلٹن (17 رن) کی شکل میں 20 رن کے اسکور پر ہی گر گیا۔ اس کے بعد کپتان ٹینڈا بووما اور راسی وان ڈر ڈوسین کے درمیان 105 رنوں کی شراکت داری ضرور ہوئی، لیکن رنوں کی رفتار جو چاہیے تھی وہ نظر نہیں آئی۔ بووما 71 گیندوں پر 56 رن بنا کر مشیل سینٹنر کا شکار بنے۔ اس کے بعد وان ڈر ڈوسین (66 گیندوں پر 69 رن) بھی سینٹنر کی ایک بہترین گھومتی ہوئی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ نیوزی لینڈ کی جیت پر مہر اس وقت ثبت ہو گئی جب جلد ہی سینٹنر نے ہنرک کلاسین (3 رن) کو بھی پویلین بھیج دیا۔ کپتان سینٹنر کے یہ 3 وکٹ ہی تھے جس نے جنوبی افریقی کو بیک فٹ پر ڈال دیا۔
کلاسین جب آؤٹ ہوئے تھے تو ٹیم کا اسکور 28.4 اوورس میں 189 رن تھا۔ یعنی جنوبی افریقہ کو تقریباً نصف سفر مزید طے کرنا تھا۔ ایڈن مارکرم (29 گیندوں پر 31 رن) جب پانچویں وکٹ کی شکل میں آؤٹ ہوئے تو رہی سہی امید بھی ختم ہو گئی۔ حالانکہ ڈیوڈ ملر نے آخر تک رنوں کی رفتار بڑھانے کے لیے پورا زور لگایا، لیکن انھیں دوسرے سرے سے کوئی تعاون حاصل نہیں ہوا۔ ملر کی تعریف کرنی ہوگی کہ انھوں نے آخر تک ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 67 گیندوں پر طوفانی انداز میں 100 رن بنائے۔ اگر وہ یہ رن نہیں بناتے تو جنوبی افریقہ کو اور بھی بری طرح شکست ملتی۔ اس اننگ کی بدولت ہی جنوبی افریقہ 50 اوورس میں 9 وکٹ کے نقصان پر 312 رن بنانے میں کامیاب ہو پائی۔
نیوزی لینڈ کی گیندبازی پر نظر ڈالیں تو مشیل سینٹنر نے کپتانی والا اسپیل ڈالا۔ انھوں نے 10 اوورس میں 43 رن دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ 2-2 وکٹ گلین فلپس (3 اوورس میں 29 رن) اور میٹ ہنری (7 اوورس میں 43 رن) کو ملے۔ مائیکل بریسویل نے 10 اوورس میں 53 رن دے کر ایک وکٹ حاصل کیا، اور ایک وکٹ سنچری میکر رچن رویندر کو بھی ملا۔ ان کی آل راؤنڈ کارکردگی کے لیے انھیں پلیئر آف دی میچ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔