ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / مرکز نے بڑھائی قیمتیں، مگر بی جے پی کارکن کرناٹک میں کر رہے ہیں احتجاج: سدارامیا کا طنز

مرکز نے بڑھائی قیمتیں، مگر بی جے پی کارکن کرناٹک میں کر رہے ہیں احتجاج: سدارامیا کا طنز

Sun, 13 Apr 2025 13:05:54    S O News
مرکز نے بڑھائی قیمتیں، مگر بی جے پی کارکن کرناٹک میں کر رہے ہیں احتجاج: سدارامیا کا طنز

بیلگاوی، 13 اپریل (ایس او نیوز) : کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف "جن آکروش یاترا" نکالنے والے بی جے پی قائدین کو اس پر احتجاج کرنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

بیلگاوی ہوائی اڈے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے کچھ اشیاء پر ٹیکس بڑھایا ہے جس سے حکومت کو تقریباً 8 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی متوقع ہے۔ دودھ کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے، لیکن اس کا فائدہ کسانوں کو پہنچایا جا رہا ہے۔ اگر بی جے پی دودھ کی قیمت کم کرنے کی بات کرتی ہے، تو گویا وہ کسانوں کے خلاف ہے۔"

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 50 روپئے کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "کانگریس کے یو پی اے دور میں خام تیل کی قیمت فی بیرل 120 ڈالر تھی، جبکہ آج یہ 65 ڈالر فی بیرل ہے۔ اس کے باوجود سلنڈر کی قیمتیں دگنی ہو گئی ہیں۔ کانگریس حکومت میں سبسڈی دی جاتی تھی، لیکن بی جے پی حکومت نے سبسڈی ختم کر دی ہے۔"

سدارامیا نے سابق وزرائے اعلیٰ بی ایس یڈیورپا، جگدیش شیٹر اور بسوراج بومئی پر ریاست کے مالیاتی حالات کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا، "اپنی حکومت کے آخری دنوں میں انہوں نے بغیر فنڈز کے کاموں کے احکامات جاری کیے، جس کا بوجھ ہماری حکومت کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔"

انہوں نے بی جے پی کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ ریاست دیوالیہ ہو گئی ہے۔ سدارامیا نے کہا، "ہم نے 4 لاکھ 900 کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا ہے، جو گزشتہ سال کے بجٹ سے 38 ہزار کروڑ زیادہ ہے۔ اگر ریاست کے مالی حالات خراب ہوتے، تو کیا ہم اتنا بڑا بجٹ پیش کر سکتے تھے؟ ہم نے قرض لیا ہے تاکہ ضروریات پوری کی جا سکیں۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے بھی بڑے پیمانے پر قرض لیے ہیں۔ آزادی کے بعد سے بی جے پی کے برسراقتدار آنے تک ملک پر 53 ہزار کروڑ روپئے کا قرض تھا، جو گزشتہ 10 برسوں میں چار گنا بڑھ گیا ہے۔"

انہوں نے ذات پات کی مردم شماری کو توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دینے کے بی جے پی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مردم شماری انتخابی منشور میں شامل وعدہ تھا۔ "ہمیں تمام طبقات کی سماجی و اقتصادی صورتحال جاننے کے لیے اعداد و شمار درکار ہیں۔ آخری ذات پات مردم شماری 1931 میں ہوئی تھی۔ عدالتیں بھی حقیقی ڈیٹا کا مطالبہ کر رہی ہیں۔"

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سروے مکمل طور پر 100 فیصد نہیں ہو سکتا۔ "ہم نے تقریباً 95 فیصد سروے مکمل کیا ہے۔ میں خود پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھتا ہوں اور مجھے ذات پات مردم شماری کی ضرورت کا بخوبی اندازہ ہے۔ آخری مردم شماری 2011 میں ہوئی تھی، اور وہ بھی 100 فیصد مکمل نہیں تھی۔ مردم شماری کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی جائے گی اور بعد میں اسمبلی میں بھی پیش کی جائے گی۔"

شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈولڈ ٹرائب کے لیے داخلی ریزرویشن کے تعلق سے سدارامیا نے کہا کہ جسٹس ناگ موہن داس کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔ "داخلی ریزرویشن کے لیے بھی حقیقی اعداد و شمار درکار ہیں۔"


Share: