
بھٹکل ١٣ مارچ (ایس او نیوز) : بھٹکل کی تاریخی سرابی ندی اس وقت شدید بحران کا شکار ہے، کئی سالوں سے گھٹر کا گندہ پانی یہاں چھوڑے جانے کے بعد ندی اتنی گندی ہوچکی ہے کہ ندی میں پانی کی بھرتی کے دوران بھی ندی کے تہہ میں جمع کیچڑ کا ذخیرہ صاف نہیں ہورہا ہے۔
سرابی ندی کو تاریخی اہمیت اس لئے حاصل ہے کیونکہ ماضی میں عرب تاجر اسی ندی سے ہوتے ہوئے عرب ممالک سے بھٹکل پہنچے تھے اور گھوڑوں کے بدلے گرم مسالوں کی تجارت کرتے تھے، ندی کنارے پتھروں پر وہ نماز بھی ادا کرتے تھے، یہ پتھر آج بھی مشما محلہ میں محفوظ ہیں۔ بعد میں، ملکہ چنّا بھیرا دیوی نے بھی یہاں آکر عربوں کے ساتھ کالی مرچ کی تجارت کی تھی۔ یہی نہیں،میسورکے راجہ حیدر علی اور ٹیپو سلطان بھی اسی جگہ سے عربوں کے لائے ہوئے گھوڑے خرید کر میسور لے جایا کرتے تھے۔

لیکن آج وہی ندی، جس نے کبھی بادشاہوں اور تاجروں کو اپنی گود میں جگہ دی تھی، کوڑے دان میں تبدیل ہوچکی ہے۔ عرب تاجروں کی باقیات سمجھے جانے والے نشانات اب بے سہارا پڑے ہیں، اور ندی کنارے کے کئی پتھر پانی میں گر چکے ہیں، جبکہ دیگر گرنے کے قریب ہیں۔ ندی میں گندگی پھیلنے کے ساتھ ہی المیہ یہ ہے کہ دور دراز کے لوگ اس ندی کو گھٹر کا نالہ سمجھ کر کچروں کو ندی میں لاکر پھینک رہے ہیں جبکہ ندی کنارے واقع گھروں کا گندا پانی بھی اسی ندی میں جاکر مل رہا ہے ۔غوثیہ اسٹریٹ میں واقع پمپنگ اسٹیشن میں حال ہی میں 80 ایم پی کا پمپ نصب کیا گیا ہے۔ اس کے بعد سے گندے پانی کا ندی میں چھوڑنے کا سلسلہ بند ہو گیا ہے، تاہم ندی کی تہہ میں جمع کیچڑ اور مٹی کی وجہ سے پانی کا بہاؤ رکا ہوا ہے۔ اور جب تک ندی سے مٹی اور کیچڑ نکال کر اسے گہرا نہیں کیا جائے گا، ندی کی صفائی ممکن نہیں ہے۔
سرابی ندی کی حالت آج ایسی ہے کہ کنارے پر کھڑا ہونا بھی دشوار ہوگیا ہے۔ یہاں تک کہ ارد گرد میں واقع کئی مکین آباو اجداد کے گھروں کو چھوڑ کر نئے علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں جبکہ پہلے سے آباد کافی لوگ ابھی بھی خراب بدبو کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ندی کا پانی اتنا آلودہ ہو چکا ہے کہ یہاں گذشتہ پچیس سالوں سے تیراکی بھی بند ہے، یہاں تک کہ پچیس سال قبل لوگ اس ندی کے ذریعے مچھلیاں پکڑا کرتے تھے، گندے پانی کی وجہ سے مچھلیوں کا شکار بھی بند ہوچکا ہے۔

سرابی ندی کو سیاحتی مرکز بنانے کوششیں جاری:
ندی کو اپنی پرانی حالت میں واپس لانے کے لئے سرابی ندی ہوراٹا سمیتی کی جانب سے کوششیں جاری ہیں کیونکہ سرابی ندی اور اطراف کا پورا علاقہ تاریخی حیثیت رکھتا ہےاوربالخصوص یہ ندی سیاحتی مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ ہوراٹا سمیتی سمجتھی ہے کہ اگر ندی کو گہرا کرکے اور اس میں موجود کیچڑ اور کانٹے دار درختوں کو ہٹا کر اس کی صفائی کی جائے تو یہاں بوٹنگ شروع کی جاسکتی ہے۔جس کے ساتھ ہی پورا علاقہ سیاحتی مرکز میں تبدیل ہوسکتا ہے اور چونکہ ندی کی ایک تاریخی حیثیت ہے، ہوراٹا سمیتی کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ نہ ـصرف مقامی سیاح بلکہ باہر سے بھی سیاح یہاں کھینچے چلے آنا طئے ہے۔اگر ندی کے کناروں پر مضبوط دیواریں تعمیر کی جائیں اور روشنی کا مناسب انتظام ہو تو یہاں رات کے وقت بھی سیاحوں کی آمد ممکن ہو سکتی ہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ یہ پورا علاقہ بھٹکل بلدیہ کے دائرے میں آتا ہے۔ یہاں کے بیشتر لوگ خود کو عربی نسل کا تسلیم کرتے ہیں،یہاں ٹیپو سلطان کے دور کی مسجد بھی ہے جو سلطانی مسجد کے نام سے جانی جاتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، کئی برسوں سے مجلس اصلاح و تنظیم سے جڑے افراد ہی بلدیہ کا انتظام سنبھال رہے ہیں، اس کے باوجود اپنے ہی آباؤ اجداد کے حوالے سے تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے میں یہ ادارہ ناکام نظر آتا ہے۔ صد سالہ پرانا ادارہ تنظیم جس کی ایک اپیل پر ٤٠ سے پچاس ہزار مسلمان حرکت میں آجاتے ہیں اور متحد ہوکر نہ صرف میونسپالٹی اور پنچایت کے کونسلروں کو جیت دلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یہاں تک کہ مسلم اکثریتی ووٹوں سے ہی زیادہ تر رکن اسمبلی کا بھی انتخاب ہوتا ہے ۔ خوش قسمتی سے اس بار بھٹکل کا رکن اسمبلی کرناٹک کا وزیر بھی ہے، لیکن بدقسمتی سے تنظیم نہ اپنے کونسلروں سے بھٹکل کے ترقیاتی دعووں کو پورا کرپارہی ہے اور نہ ہی اپنے وزیر پر دباو بناکر سرابی ندی کی صفائی کو لے کر کوئی اقدام کرنے میں کامیاب ہوپارہی ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ بھٹکل کی ترقی کے تمام دعوے سرابی ندی کے گندے پانی میں بہہ گئے ہیں!
محکمہ چھوٹے آبپاشی کی غفلت
سرابی ندی کی صفائی اور اس کی بحالی محکمہ چھوٹے آبپاشی کی ذمہ داری ہے، لیکن محکمہ اس معاملے میں سراسر لاپرواہی برت رہا ہے۔ ایک ماہ قبل جب ریاستی وزیر بھوس راجو بھٹکل آئے تھے، تب مقامی لوگوں نے سرابی ندی کی خستہ حالی کا ذکر کرتے ہوئے اس کے حل کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم، وزیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ حکومت اس سال ندی کی صفائی اور کیچڑ نکالنے کا کام شروع نہیں کر سکتی۔ اس بیان نے ظاہر کر دیا ہے کہ آئندہ دنوں میں سرابی ندی کی حالت مزید ابتر ہونے والی ہے۔
(معروف کنڑا روزنامہ کراولی منجاو میں وسنت دیواڑیگا کی رپورٹ کا اُردو ترجمہ، معمولی ترمیم کے ساتھ)